1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان نے مشتبہ چور کا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کاٹ دیا

15 مارچ 2017

افغان صوبے ہرات میں طالبان نے مبینہ طور پر ایک مشتبہ چور کا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کاٹ دیا۔ افغان حکام کے مطابق اس مبینہ چور کو یہ ’سزا‘ پیر کے دن صوبے ہرات کے ضلع اوبے میں سرعام دی گئی۔

https://p.dw.com/p/2ZEBn
Afghanistan Taliban Strafe für Diebstahl
تصویر: DW/S. Shokran Tanha

خبر رساں ادارے اے پی نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ صوبے ہرات کے ضلع اوبے میں طالبان عسکریت پسندوں نے ایک مشتبہ چور کو سر عام سزا دیتے ہوئے اس کے ایک ہاتھ اور ایک پیر کاٹ دیا۔ اس نوجوان مشتبہ چور کی شناخت غلام فاروق کے نام سے کی گئی ہے۔ طالبان ہرات صوبے کے کئی اضلاع پر قابض ہیں اور وہاں انہوں نے انصاف کا اپنا ہی نظام قائم کر رکھا ہے۔

اورکزئی ایجنسی میں طالبان نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹ دیا

پاکستانی طالبان نے تین مشتبہ چوروں کے ہاتھ کاٹ دئے
افغان طالبان نے ایک اور خاتون کو سنگسار کر دیا

صوبائی کونسل کے ترجمان غلام جیلانی فرہاد نے بتایا ہے کہ غلام فاروق اس وقت ہرات کے مرکزی ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ضلعی پولیس کے سربراہ شیر آغا الوک زئی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔ طالبان کی طرف سے البتہ اس بارے میں ابھی تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں نوے کی دہائی میں سخت اسلامی قوانین کا نفاذ کیا گیا تھا تاہم نائن الیون حملوں کے بعد جب امریکی اتحادی فوج نے اس وسطی ایشیائی ملک میں عسکری کارروائی شروع کی تھی تو کئی علاقوں سے طالبان کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔

Afghanistan Taliban Kämpfer
طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں نوے کی دہائی میں سخت اسلامی قوانین کا نفاذ کیا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

حالیہ کچھ عرصے سے طالبان نے اپنی کارروائیوں میں ایک مرتبہ پھر شدت پیدا کر دی ہے اور بالخصوص نیٹو فوجی مشن کے بعد سے یہ شدت پسند کئی علاقوں پر دوبارہ قبضہ جمانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق افغان طالبان نے اپنے زیرقبضہ علاقوں میں ایک مرتبہ پھر مشتبہ ملزمان کو سر عام سزائیں دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

دوسری طرف افغان صوبے پکتیکا میں طالبان کے ایک کمانڈر کی تدفین کے لیے جمع ہونے والے افراد پر فضائی حملہ کیا گیا، جس میں کم ازکم انتیس باغیوں کے ہلاک ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ صوبائی گورنر کے ترجمان محمد رحمان نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ فضائی حملہ ’بیرونی فورسز‘ نے کیا۔ ان کا اشارہ نیٹو کی طرف تھا۔