افغان طالبان نے دو ٹی وی چینلز کو عسکری اہداف قرار دے دیا
12 اکتوبر 2015گزشته ماه کے اواخر میں طالبان نے شمالی صوبے قندوز کے دارالحکومت قندوز شہر پر قبضه کرکے ایک بڑی عسکری کامیابی حاصل کی تهی۔ جنگجو کم از کم تین روز تک اس شہر پر قابض رہے، جس دوران متعدد سرکاری عمارات و دفاتر میں لوٹ مار، تباہی اور حکومت سے وابسته یا ہمدرد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات عام ہوئیں۔
اس دوران، جب حکومتی دستوں نے اکتوبر کے اوائل میں شہر کا کنٹرول دوباره حاصل کیا، تو ’طلوع نیوز‘ اور 1 TV (یک ٹی وی) نے وہاں سے براه راست نشریات میں یه رپورٹیں بهی دیں که طالبان قندوز میں لڑکیوں کے ایک ہاسٹل میں جنسی زیادتی کے بهی مرتکب ہوئے۔
طالبان نے پیر کے دن اس رپورٹ کے جواب میں ایک دهمکی آمیز بیان جاری کیا، جس میں ان رپورٹوں کو جهوٹ پر مبنی پراپیگنڈا قرار دیا گیا، ’’ یه نیٹ ورکس ( طلوع اور یک ٹی وی) امریکا کی مکمل معاونت سے ہمارے مذہب اور ثقافتی اقدار کا مذاق اڑاتے ہیں، عریانیت کو فروغ دیتے ہیں اور نوجوانوں کے ذہنوں میں لادینیت، تشدد، جوئے اور بے راه روی کو پروان چڑهاتے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیاکه طالبان ان دو چینلز کو دیگر صحافتی اداروں کے طور پر تسلیم نہیں کرتا اور ان سے وابسته تمام افراد کو اب کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
طلوع نیوز افغانستان کے سب سے بڑے نجی نشریاتی ادارے ’موبی گروپ‘ کے تحت چلنے والا فارسی زبان کا نیوز چینل ہے۔ موبی گروپ کے زیر انتظام پشتو نیوز چینل ’لمر‘ اور ریڈیو چینل ’اراکوزیا‘ بهی افغانستان میں خاصے مشہور ہیں۔ اسی طرح ’یک نیوز‘ کا شمار بهی سرفہرست نشریاتی اداروں میں ہوتا ہے ، جو خبروں کے ساتھ ساتھ تفریحی پروگرامز بھی نشر کرتے ہیں۔
موبی گروپ کے سربراه سعد محسنی نے طالبان کی دهکمیوں کو مسترد کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے که وه غیر جانبدارانه انداز میں اپنا کام جاری رکهیں گے۔ محسنی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکها، ’ میں فخر سے کہتا ہوں که ہمارے کارکن ہمیشه کی طرح غیر جانبدارانه انداز میں بغیر کسی خوف کے رپورٹنگ کرتے رہیں گے‘۔
یاد رہے که قندوز پر قبضے کے دوران طالبان نے وہاں قائم کم از کم دو ریڈیو اسٹیشنوں کو تباه کر دیا تھا۔ صحافیوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی بین الاقوامی تنظیم رپورٹر ودآوٹ بارڈرز نے قندوز میں روشنی ریڈیو اور ٹی وی کے دفاتر کو تباه کرنے پر طالبان کے خلاف مذمتی بیان جاری کیا تها۔ اس تنظیم کے مطابق افغانستان کے اس شمالی شہر میں قریب ایک سو صحافی کام کرتے ہیں، تین ٹیلی ویژن اور پانچ ریڈیو اسٹیشن اور پانچ اخبارات کے دفاتر قائم ہیں اور حکومتی فورسز ان کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
صحافیوں کے دفاع کرنے والی مقامی تنظیم ’نئی‘ نے طالبان کی جانب سے طلوع و یک نیوز کے خلاف تازه دهمکی آمیز بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس تنظیم نے افغان حکومت اور طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ صحافتی اداروں کی غیر جانبداری کا پاس رکهتے ہوئے انہیں نشانه بنانے سے گریز کریں۔