1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان نے حقانی کے انتقال کی تردید کر دی

عاطف توقیر1 اگست 2015

آج ہفتہ یکم اگست کے روز افغان طالبان کی جانب سے ان رپورٹوں کو مسترد کر دیا گیا، جن میں کہا جا رہا تھا کہ اس عسکریت پسند گروہ سے وابستہ حقانی نیٹ ورک کا لیڈر جلال الدین حقانی انتقال کر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G8Ky
تصویر: AP

افغانستان میں اتحادی فوج اور افغان فورسز پر بڑے حملوں میں ملوث حقانی نیٹ ورک کے لیڈر جلال الدین حقانی کے بارے میں پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں نشر ہو رہی تھیں کہ وہ انتقال کر چکا ہے۔ جلال الدین حقانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی عمر کی ساتویں دہائی میں ہے جب کہ جمعے کے روز اس کے بیٹے سراج الدین حقانی کو طالبان نے اپنا نائب امیر بھی مقرر کر دیا تھا۔ طالبان کے سربراہ ملا عمر کے انتقال کے بعد ملا اختر منصور کو طالبان کا نیا لیڈر مقرر کیا گیا ہے، جب کے اس کے دو نائبین میں سے ایک سراج الدین حقانی بھی ہے۔

طالبان کی جانب سے ہفتے کے روز ایک ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’بعض میڈیا ادارے یہ خبریں پھیلا رہے ہیں کہ جلال الدین حقانی انتقال کر چکے ہیں۔ ان دعووں کی کوئی بنیاد نہیں۔ اس لیے کہ طویل مدت سے ان کی صحت اچھی ہے اور اس وقت انہیں طبی اعتبار سے کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔‘‘

Mullah Mohammed Omar Gesucht FBI Belohnung
طالبان نے ملاعمر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے نئے امیر کے نام کا اعلان کیا تھاتصویر: picture alliance/CPA Media

حقانی کے اہل خانہ بھی جلال الدین حقانی کی موت سے متعلق خبروں کو رد کر چکے ہیں۔ افغان طالبان کے ایک کمانڈر نے پاکستان کے شمال مغربی علاقے کے ایک نامعلوم مقام سے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’میں نے ان کے پوتے (جو مشرقی افغانستان میں کسی جگہ مقیم ہے) سے بات کی ہے اور اس نے بھی ان خبروں کی تردید کی ہے۔ میں نے گزشتہ ہفتے اس بارے میں اس سے پوچھا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ میرے دادا خیریت سے ہیں اور ان کے انتقال سے متعلق خبروں کو اس نے مکمل طور پر رد کر دیا تھا۔‘‘

واضح رہے کہ طالبان نے جمعے کو اپنے نئے امیر کا اعلان کیا تھا اور اس کے ساتھ ہی اعتدال پسند قیادت کے سامنے آنے پر کہا جا رہا تھا کہ اس سے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کسی حد تک امید پیدا ہو گئی ہے۔ طالبان کی جانب سے سراج الدین حقانی کو نائب امیر مقرر کیا گیا ہے، جس کے سر کی قیمت امریکا نے دس ملین ڈالر لگا رکھی ہے، جب کہ دوسرا نائب امیر طالبان کی عدالتوں کا سابقہ سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ ہے۔

دوسری جانب آج ہفتے کے روز طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور نے اپنا ایک آڈیو پیغام بھی جاری کیا، جس میں طالبان عسکریت پسندوں کو اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔