1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں مزید دو غیرملکی فوجی ہلاک

2 نومبر 2010

افغانستان میں تعینات نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس نے دو مزید فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ ایک آپریشن میں نیٹو کی متعین فوج نے چوبیس ٹن بارودی مواد پر قبضہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/PvxB
تصویر: Fabrizio Bensch/Reuters

افغانستان میں دو غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد رواں سال میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد 612 ہو گئی ہے۔ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی قومیتوں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ گزشتہ سال ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 521 تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ قندوز کے انتہائی شورش زدہ ضلع چار درہ میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے دو جرمن فوجیوں کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کارروائی کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اس گوریلا کارروائی میں چند فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ اسی طرح بغلان صوبے میں بھی دو امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔

دوسری جانب غیر ملکی اور افغان فوجیوں نے دھماکہ خیز منصوبوں میں استعمال ہونے والے کیمیاوی مادے امونیم نائٹریٹ کی بھاری مقدار کو اپنے قبضے میں کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل اگست میں بھی افغان فوج نے سترہ ٹن امونیم نائٹریٹ قبضے میں لی تھی۔ چوبیس ٹن امونیم نائٹریٹ کو جنوبی ہلمند صوبے کے ایک مقام پر واقع بم بنانے کی فیکٹری سے برآمد کیا گیا۔

ادھر صوبہ غزنی میں انتہا پسندوں نے خوگیانی ضلع پر تقریباً قبضہ کر لیا ہے۔ شہر میں یہ مزاحمت کار موجود ہیں۔ خوگیانی کے پولیس چیف محمد یٰسین کے مطابق شدت پسندوں کی بڑی تعداد نے شہر پر دھاوا بول کر ضلعی اور پولیس ہیڈ کوارٹرز کی عمارت کو نذر آتش کردیا۔ محمد یٰسین بھاگ کر کابل پہنچ گئے۔ طالبان نے خوگیانی پر دھاوے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس گاڑیوں کے علاوہ اسلحے کی بھاری مقدار پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے۔

Deutschland Flash-Galerie Woche 39 Afghanistan Bundeswehr
افغانستان میں تعینات جرمن فوجیتصویر: AP

ہلمند میں خان نشان قصبے میں ہونے والی جھڑپ میں کم از کم پندرہ انتہاپسندوں کو ہلاک کرنے کا نیٹو کی انٹرنیشنل اسسٹنس فورس (ISAF) کی جانب سے اعلان سامنے آ یا ہے۔ اس کے علاوہ مزید انتہاپسندوں کی ہلاکتوں کی تصدیق صوبائی حکومت کے ترجمان داؤد احمدی نے بھی کی ہے۔ احمدی کے مطابق دیشو ضلع میں ہونے والی لڑائی بارہ گھنٹے تک جاری رہی۔ زابل کے صوبے میں ہوائی حملے میں طالبان کے ایک لیڈر کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس (ISAF) کے مطابق پکتیا صوبے میں ہوائی حملے میں کم از کم 78 مزاحمت کاروں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ ہوائی حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب عسکریت پسندوں نے پکتیا کے جنوب مشرق میں ایک فوجی چوکی پر حملہ کیا تھا۔ ہلاکتوں کی تعداد کا تعین ہیلی کاپٹروں میں نصب کیمروں کی فوٹیج سے کیا گیا۔

اُدھر سویڈن نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں متعین اس کے فوجیوں کی واپسی سن 2012 میں شروع کر دی جائے گی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں