افغانستان میں ضلعی پولیس چیف عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک
12 اگست 2009افغان ضلع آرچی میں پولیس کے دفتر پر عسکریت پسندوں کے اس حملے میں کم از کم ایک اور شخص بھی ہلاک ہوا۔ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسند راکٹ، گرینیڈ اور دوسرے خودکار اسلحے سے لیس تھے۔ ضلعی گورنر شیخ دبی کے مطابق عسکریت پسندوں نے ایک سرکاری دفتر پر حملہ کیا، ضلعی پولیس سربراہ مدد کے لئے باہر نکلے تو گھات لگا کر بیٹھے ہوئے طالبان عسکریت پسندوں نے ان پر حملہ کر دیا۔
پرامن سمجھے جانے والے افغان صوبے قندوز میں گزشتہ چند ماہ سے عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
عسکریت پسندوں کی جانب سے سرکاری دفاتر اور افسران پر یہ حملے ایک ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب ایک طرف ملک کے جنوب میں امریکی اور برطانوی فوجی بڑے پیمانے پر آپریشن میں مصروف ہیں اور دوسری جانب اگلے ہفتے صدارتی انتخابات ہونے ہیں۔
عسکریت پسندوں نے پیر کے روز مشرقی افغان شہر پلی عالم میں ایک سرکاری عمارت پر حملہ کر کے پانچ افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا تھا۔ گزشتہ کئی ماہ سے اس طرح کے حملوں کا ایک سلسلہ جاری ہے جس میں ایک ہی وقت میں کئی عسکریت پسند کسی سرکاری عمارت پر ہلہ بول دیتے ہیں اور ان کا کوئی خودکش بمبار ساتھی ایسے میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیتا ہے۔
مبصرین طالبان کے ان حملوں کو صدارتی انتخابات میں رخنہ ڈالنے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں طالبان کی بڑے پیمانے پر کارروائیوں سے صدارتی انتخابات ضرور متاثر ہوں گے۔
سرکاری دفاتر پر پے در پے ان حملوں کو ملک میں حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی کمزوری بھی گردانا جا رہا ہے۔
رپورٹ عاطف توقیر
ادارت گوہر نذیر