1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ

31 جولائی 2009

اقوام متحدہ کی جمعہ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال افغانستان میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/J0vu
افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: AP

جنیوا میں اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان کی طرف سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں افغانستان میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بہت تفصیلی اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد رہی۔

اس دستاویز میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں ان ہلاکتوں میں سے زیادہ ترطالبان عسکریت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے ہوئیں۔ اسی رپورٹ میں اتحادی افواج کے ہوائی حملوں میں شہری ہلاکتوں کی تفصیلات بھی شائع کی گئی ہیں۔

Afghanistan 8000 Tote im vergangenen Jahr
زیادہ ترہلاکتیں طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں سے ہوئیںتصویر: picture-alliance/ dpa

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات سے قبل عسکریت پسندوں کے خلاف اتحادی فوج کی جانب سے جاری بڑے بڑے فوجی آپریشن بھی بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں میں مزید اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔ "اتحادی فوجوں کے ہوائی حملے اس لئے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں کہ عسکریت پسندوں نے ان حملوں سے بچنے کے لئے شہری علاقوں میں ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔"

عالمی ادارے کی اس رپورٹ میں افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں میں اپنائی جانے والی نئی حکمت عملی کا بھی تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے سرکاری عمارتوں پر حملے کرنے والے کئی چھوٹے چھوٹے گروہ بیک وقت مسلح افراد اور خودکش حملہ آوروں پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایسے حملوں میں یقینی طور پر معصوم شہری بھی ہلاک ہوتے ہیں۔

مغربی دنیا میں افغانستان میں شہری ہلاکتوں کے حوالے سے بہت تشویش پائی جاتی ہے۔ افغانستان متعین امریکی فوجیوں سمیت نیٹو دستوں کے کمانڈر جنرل سٹینلے میکرسٹل نے جون میں ایک امریکی فضائی حملے میں کئی افغان شہریوں کی ہلاکت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے زیر کمان دستوں کو ہدایت کی تھی کہ فوجی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو ہر ممکن حوالے سے یقینی بنایا جائے۔

جمعہ کے روز جاری کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند ان افغان شہریوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، جو مختلف سرکاری اداروں یا پھر اتحادی فوج کے لئے کام کرتے ہیں۔

رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے انسانی حقوق کے ناوی پلے نے کہا ہے کہ افغانستان میں صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ ’’طالبان اور اتحادی فوج، دونوں جانب سے شہری ہلاکتوں کوروکنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک