افغانستان میں سنگساری ، افغان حکام کا نوٹس
27 جنوری 2011افغان پولیس کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایک جوڑے کو سنگسار کرنے کی ویڈیوعام ہوئی۔ گزشتہ سال اگست میں صوبہ قندوز کے ایک جوڑے کو زنا کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ طالبان کے گڑھ میں سنگسار کیے جانے کے عمل میں سینکڑوں افراد نے حصہ لیا تھا تاہم کسی نے ایک حرف تک نہ کہا۔
سنگساری کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد افغان پولیس کے سربراہ جنرل داؤد نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے یہ جرم کیا ہے، ان کی شناخت ممکن ہے۔ ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا،’ پولیس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس علاقے میں روانہ کر دی گئی ہے۔ ہم ان کو ڈھونڈ نکالیں گے اور انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ یہ ویڈیو ایک موبائل فون کے ذریعے بنائی گئی تھی۔
اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح خاتون اور مرد کو علٰحیدہ علٰحیدہ ہلاک کیا گیا۔ دکھایا گیا ہے کہ خاتون کو ایک گڑھے میں کھڑا کر دیا گیا، جس نے ہلکے نیلے رنگ کا برقعہ اوڑھ رکھا تھا۔ بعد ازاں اسے پتھر مارے گئے۔ ویڈیو کے مناظر کے مطابق سنگساری کے عمل کے دوران اس کا نیلا برقعہ خون سے سرخ ہو گیا۔ بعد ازاں طالبان باغیوں نے اسے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ زنا کے جرم میں سنگسار کرنا ایک اسلامی قانون ہے،’ جس نے قرآن پڑھ رکھا ہے اسے معلوم ہو گا کہ اس سزا کا تذکرہ کیا گیا ہے اور یہ ایک اسلامی قانون ہے۔‘ اس نے مزید کہا ،‘ جو لوگ اس سزا کو غیر انسانی کہتے ہیں، وہ دراصل پیغمبراسلام کی توہین کرتے ہیں۔‘
دوسری طرف افغانستان میں تعینات نیٹو افواج نے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت کو ملک میں قانون کے نفاذ کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا ہو گی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان