افغانستان میں انتخابات مشکل مگر ناممکن نہیں، ہالبروک
25 جولائی 2009رچرڈ ہالبروک کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب سات خود کش حملہ آوروں نے ملک کے مشرقی شہر خوست میں حملے کئے۔ ہالبروک نے کہا کہ یہ حملے سلامتی کے حوالے سے حکومت کی کمزوری ظاہر کرتے ہیں۔
افغانستان میں بیس اگست کو دوسرے صدارتی انتخابات ہونا طے ہیں تاہم سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے باعث اندیشہ ہے کہ انتخابات میں ووٹرز ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے۔
افغانستان کے دورے پر گئے ہوئے ہالبروک نے ہفتے کے دن کابل میں صحافیوں کو بتایا کہ سلامتی کی موجودہ صورتحال میں ان انتخابات کا انعقاد انتہائی مشکل ہو گا اور حالت جنگ میں انتخابات منعقد کروانا ایک پیچیدہ چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں کوئی انتخاب بھی بہترین طریقے سے انعقاد نہیں کیا جا سکتا لیکن موجودہ صورتحال میں جتنے ہو سکے اتنے ہی بہتر انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔
اس وقت افغانستان میں تقریبا نوے ہزار غیر ملکی فوجی تعینات ہیں جو ملک میں عدم استحکام کی صورتحال میں بہتری لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ان فوجی دستوں میں سے زیادہ تر امریکی، برطانوی اور کینڈین ہیں۔
صدارتی انتخابات کے تناظر میں دو جولائی کو امریکی افواج نے افغانستان میں طالبان باغیوں کے خلاف اپنا سب سے بڑا فوجی مشن شروع کیا تھا۔ صوبہ ہیلمند مین شروع کئے جانے والی اس فوجی کارروائی میں چار ہزار امریکی فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم اب موجودہ صورتحال میں کہا جا رہا ہے ان کارروائیوں کے خوف سے عوام ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے اور نتیجتاً انتخابات کی شفافیت متاثر ہو گی۔ تاہم ہالبروک نے یقین ظاہر کیا ہے کہ یہ انتخابات کامیاب ثابت ہوں گے۔
افغانستان کے لئے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ طالبان کی چھوٹی سی تعداد کے خوف سے لوگ ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہم بہترین انتخابات کا انعقاد کرائیں گے۔