1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: دو مسافر بسوں اور ٹینکر میں تصادم، 73 افراد ہلاک

مقبول ملک8 مئی 2016

مشرقی افغانستان میں دو مسافر بسوں اور ایک آئل ٹینکر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کم از کم 73 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر بری طرح زخمی ہو گئے۔ یہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران ملک میں پیش آنے والا سب سے ہلاکت خیز حادثہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ijyf
Afghanistan Tote und Verletzte nach Unfall mit Tanklaster
تصویر: picture alliance/dpa/S. Mustafa

افغان شہر غزنی سے اتوار آٹھ مئی کو موصولہ مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق آج قبل از دوپہر پیش آنے والے اس خوفناک حادثے میں براہ راست تصادم کے بعد دو نوں مسافر بسوں اور آئل ٹینکر کو آگ لگ گئی تھی۔ محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور بسوں اور ٹینکر کو لگنے والی آگ کی وجہ سے بہت سے ہلاک شدگان کی لاشیں اتنی بری طرح جل گئی تھیں کہ ان کی شناخت ممکن نہیں رہی تھی۔

یہ حادثہ صوبے غزنی میں پیش آیا، جس کے بعد درجنوں زخمیوں میں سے متعدد کو، جن میں سے بہت سے افراد کی حالت انتہائی خراب تھی، اس صوبے کے اسی نام کے دارالحکومت کے سب سے بڑے ہسپتال میں پہنچا دیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ غزنی کا صوبہ ملکی دارالحکومت کابل سے زیادہ دور نہیں ہے لیکن اس کا شمار افغانستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے، جو طالبان عسکریت پسندوں کی مزاحمت اور مسلح حملوں سے بری طرح متاثر ہیں۔

تصادم کے بعد آتشزدگی کے نتیجے میں دونوں مسافر بسیں اور آئل ٹینکر پوری طرح جل گئے اور کافی دیر تک جلتے ہوئے تیل کا دھواں فضا میں اٹھتا رہا۔ یہ سانحہ کابل قندھار ہائی وے پر پیش آیا، جو افغانستان کے دو سب سے بڑے شہروں کو ملانے والی مرکزی شاہراہ ہے۔

غزنی شہر میں غزنی کی صوبائی وزارت صحت کے ترجمان نے حادثے کے چند گھنٹے بعد اے ایف پی کو بتایا، ’’اب تک ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد بڑھ کر 73 ہو چکی ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ متعدد زخمیوں کی حالت بہت نازک ہے۔‘‘

Afghanistan Tote und Verletzte nach Unfall mit Tanklaster
تصویر: picture alliance/dpa/S. Mustafa

اس حادثے کے بعد انسانی ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں شروع میں بہت متضاد اعداد و شمار ملتے رہے۔ پہلے حکام کی طرف سے 14 ہلاکتوں کا ذکر کیا گیا۔ پھر صوبائی گورنر نے بتایا کہ صرف سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے بعد اسی گورنر کے ترجمان نے تصدیق کی کہ مرنے والوں کی تعداد 50 بنتی ہے۔ پھر صوبائی وزارت صحت کے اعلیٰ حکام نے حتمی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس ہولناک حادثے میں ہلاک شدگان کی تعداد کم از کم بھی 73 ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی درجنوں میں ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان نے مزید بتایا کہ زخمیوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان میں سے بہت سے فوری طور پر غزنی کے مرکزی صوبائی ہسپتال پہنچا دیے گئے جبکہ دیگر کو ایمبولنسوں کے ذریعے جنوبی افغان شہر قندھار کے ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق غزنی میں طالبان عسکریت پسندوں کی مسلح کارروائیاں اتنا بڑا مسئلہ ہیں کہ عام طور پر وہاں سے گزرنے والی مسافر بسوں اور مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیور محض اس لیے انتہائی تیز رفتار ڈرائیونگ کرتے ہیں کہ کہیں طالبان شدت پسندوں کے کسی مسلح حملے کی زد میں نہ آ جائیں۔