1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان اور پاکستان پالیسی الگ الگ نہیں: ہالبروک

عاطف توقیر23 مارچ 2009

امریکی صدر باراک اوباما کے مندوب برائے پاکستان و افغانستان رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ امریکہ کی نئی پالیسی افغانستان اور پاکستان کے لئے الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی ہے۔

https://p.dw.com/p/HHp9
امریکی مندوب برائے افغانستان اور پاکستان رچرڈ ہالبروکتصویر: picture-alliance/ dpa

رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ کابل کو سب سے زیادہ خطرہ پاکستان کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں موجود طالبان کی کارروائیوں سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دور گیا جب خطے سے غفلت برتی گئی اب زیادہ فوج اور زیادہ وسائل بروئے کار لا کر اس مسئلے سے نمٹا جائے گا۔

ادھر امریکی صدر باراک اوباما نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا ہے کہ نئی افغان پالیسی میں کابل سے فوجوں کی واپسی ا ور افغانستان میں معاشیاتی اصلاحات پر توجہ مرکوز رہے گی۔

افغانستان میں صدارتی انتخابات سے قبل پرتشدد واقعات میں اضافے اور امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے حال ہی میں مزید سترہ ہزار فوجیوں کی روانگی کے اعلان کے بعد اس بیان کو پالیسی میں تبدیلی کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ صرف طاقت کے استعمال سے افغانستان کے مسئلے کا حل ممکن نہیں ہے۔

’’ ہم صرف طاقت کا استعمال کر کے افغانستان کے مسائل کو حل نہیں کر سکتے۔ سو ہم ایک جامع منصوبہ بندی پر غور کر رہے ہیں جس میں افغانستان سے فوجیوں کے انخلاء کے لئے لاحہء عمل طے کیا جارہا ہے۔‘‘

مبصرین کا خیال ہے کہ باراک اوباما کا یہ بیان اس تناظر میں بہت اہم ہے کہ اس سے قبل بھی باراک اوباما معتدل طالبان سے مزاکرات سے مسائل کے حل کی بات کر چکے ہیں۔

اوباما کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ افغانستان میں فوجوں کی تعیناتی کا بنیادی مقصد امریکہ سرزمین پرکسی حملے کی روک تھام اور دنیا بھر میں امریکی اتحادیوں کو طالبان کی جانب سے کسی ممکنہ کارروائی سے محفوظ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کی تکمیل کے لئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔