افریقی یونین اور صدر موگابے
30 جون 2008رابرٹ موگابے کل اتوار کو چھٹی مرتبہ زمبابوے کے صدر منتخب ہونے کے بعد آج پیر کے روز افریقن یونین کے اجلاس میں شریک ہیں۔ حالیہ متنازعہ انتخابات میں صدر موگابے کی جیت کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ افریقن یونین کے ممالک کو صدر موگابے پر صدارت سے مستعفی ہونے کے لئے زور ڈالنے کے لئے عالمی برادری کی جانب سے دباو کا سامنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آشا روز میگیرو نے افریقی یونین کے سمِٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زمبابوے کے سیاسی بحران کا مذاکراتی حل تلاش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ میگیرو نے تشدد کی کارروائیوں کے باوجود زمبابوے میں انتخابات کے انعقاد پر افسوس کا اظہار کیا۔
افریقی یونین کے کمیشن چئیرمین جِین پنگ نے بھی اپنے افتتاحی خطاب میں افریقی ممالک کے سربراہان سے زمبابوے کے سیاسی بحران حل کے لئے حکمران جماعت اور حزبِ اختلاف کے مابین مذاکرات کروانے کے لئے زور دیا۔ پنگ نے اپنے خطاب میں زمبابوے میں سیاسی امن کے قیام کے لئے ساوتھ افریقن ڈیولپمنٹ کمیونٹی کی کوششوں کو بھی سراہا۔ سمٹ کے دوران ساوتھ افریقن ڈیولپمنٹ کمیونٹی زمبابوے کے لئے کینیا کے شراکتِ اقتدار کے منصوبے سے ملتا جلتا ایک سیاسی حل پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
زمبابوے کے انتخابات پر عالمی تنقید اور افریقی مبصرین کے تمام تر تبصروں کے باوجود تمام افریقی ممالک نے سمٹ میں صدر موگابے کا استقبال کیا۔ اس موقع پر کسی افریقی ملک کی جانب سے صدر موگابے پر کسی قسم کی تنقید سامنے نہیں آئی۔ افریقی یونین کے سربراہ جاکایا کِکویٹے نے بھی اپنے خطاب میں زمبابوے کے سیاسی بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے انتخابات کو تاریخی قرار دیا لیکن صدر موگابے پر تنقید سے گریز کیا۔ افریقی ملک تنزانیہ کے صدر نے حالیہ انتخابات پر زمبابوے کے عوام اور افریقی ثالثین کو مبارکباد پیش کی۔