1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افتخار چوہدری کے دورہِ امریکہ کے مقاصد

17 نومبر 2008

پاکستان کے معزول چیف جسٹس افتخار محمّد چوہدری چند روز میں امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جہاں ہارورڈ لاء کالج میں ان کو’میڈل آف فریڈم‘ دیا جا رہا ہے۔ مگر کیا افتخار چوہدری کے دورے کے کچھ اور مقاصد بھی ہیں؟

https://p.dw.com/p/FvxQ
کیا معزول پاکستانی چیف جسٹس افتخار چوہدری اب بھی کوئی اثر رکھتے ہیں؟تصویر: AP

ہارورڈ یونی ورسٹی کے لاء کالج کی تین سو ساٹھ سالہ تاریخ میں صرف تین اشخاص کو ہی ’میڈل آف فریڈم‘ دیا گیا ہے جن میں جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن مینڈیلا بھی شامل ہیں۔ معزول پاکستانی چیف جسٹس کو یہ ایوارڈ پاکستان میں آزاد عدلیہ کے قیام کی جد وجہد میں ان کے کردار کے اعتراف میں دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ تین نومبر دو ہزار سات کو سابق پاکستانی صدر پرویز مشرّف نے ایمرجنسی نافذ کرکے افتخار محمّد چوہدری سمیت متعدد ججوں کو برطرف کردیا تھا۔

Musharraf Proteste in Pakistan
پاکستانی وکلاء اب بھی آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے مظاہرے کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance / dpa


پاکستان کے ممتاز صحافی اور تجزیہ نگار غازی صلاح الدین نے ڈائچے ویلیے اردو سروس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ افتخار محمّد چوہدری کا دورِ امریکہ ایک طرح کی ’پراجیکشن‘ حاصل کرنا ہے تاہم ان کی رائے میں اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ امریکی مقتدر حلقوں کے سامنے پاکستان میں بحالیِ عدلیہ کے حوالے سے کوئی مثبت رائے پیدا کرسکیں۔ اس کی وجہ غازی صلاح الدین کے مطابق اس وقت امریکہ میں بیس جنوری تک بش انتظامیہ اور اوباما انتظامیہ کے درمیان وہ فاصلہ ہے جس میں ابھی کوئی ایک امریکی انتظامیہ موجود نہیں ہے اور امریکہ کو اس وقت ایک عبوری دور کا سامنا ہے۔ غازی صلاح الدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں یہ تاثر ہنوز موجود ہے کہ امریکہ پاکستان میں عدلیہ کی بحالی کا مخالف ہے۔

Barack Obama und Joe Biden
کیا پاکستانی وکلاء کو امید ہے کہ باراک اوباما کی انتظامیہ عدلیہ کے مسئلے پر بش انتظامیہ سے مختلف ثابت ہوگی؟تصویر: AP

جب غازی صلاح الدین سے پوچھا گیا کہ امریکہ سے مراد چند ہفتوں قبل تک بش انتظامیہ تھی مگر اب جب کہ باراک اوباما امریکہ کے صدر منتخب ہوچکے ہیں تو اس صورت میں افتخار چوہدری اور ان کے رفقاء امریکی پالیسی میں کسی تبدیلی کی امید کرنے میں حق بجانب کیوں نہیں ہیں، تو ان کا جواب تھا کہ اگر اس حوالے سے کوئی امید پائی بھی جاتی ہے تو افتخار محمّد چوہدری کے بجائے اعتزاز احسن یہ کام کریں گے۔

Pakistan Präsident Aitzaz Ahsan in Islamabad, Wiederherstellung der Richter
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اعتزاز احسن بحالیِ عدلیہ کی تحریک کا ایک اہم حصّہ مانے جاتے ہیںتصویر: AP

ایک اور سوال کے جواب میں کہ کیا اب افتخار محمّد چوہدری غیر اہم اور غیر فعال ہوچکے ہیں، غازی صلاح الدین نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے اور مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آئے ہیں جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں شائد تصادم کی سیاست کا راستہ اپنائیں اور موجودہ حکومت کے لیے خطرہ ثابت ہوں۔ اس صورت میں بقول غازی صلاح الدین کے بحالیِ عدلیہ کی تحریک دوبارہ جان پکڑ لے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک عدلیہ کی بحالی کے حولے سے آئینی، قانونی اور اخلاقی مسئلہ موجود ہے یہ کہنا غلط ہوگا کہ افتخار محمّد چوہدری یا عدلیہ کی تحریک ختم ہوگئی ہے۔