’اعلیٰ طالبان قیادت کو ہر صورت ہلاک کیا جائے‘
21 دسمبر 2009افغانستان میں آئی سیف کے سربراہ امریکی جنرل اسٹینلے میک کرسٹل برسوں تک یہ کوشش کرتے رہے ہیں کہ وہ کسی طرح افغان جنگ جیت لیں۔ یہ جنگ جیتنے کے لئےانہوں نے یہ پروہ بھی نہیں کی کہ عام شہری کتنی بڑی تعداد میں ہلاک ہوتے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی کامیاب ثابت نہیں ہوئی۔ سابق اہلکار کے مطابق میک کرسٹل نے خفیہ آپریشن کرنے کے لئے ایک نئی فورس ترتیب دی جس کا نام "جاسکو " Joint Special Operation Command رکھا گیا۔ یہ نئی فورس CIA اور بلیک واٹر کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
یہ فورس ایک وقت میں ایک ہی ہدف پر کام کرتی ہے۔ یہ فورس طالبان اور القاعدہ کے لیڈروں کو مارنے کے لئے ہر ممکن حربہ استعمال کرتی ہے۔ اور اس بات کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی کہ کتنے عام شہری مارے جائیں گے۔ امریکی فوجی امور کے ماہر جیرمی سکاہل کا کہنا ہے۔ "اگر ہمارا مطلوب شخص کسی ایسی عمارت میں ہے جہاں اس کے ساتھ 34 عام شہری بھی ہیں ۔ تو اس دن یہ تمام 35 افراد مارے جائیں گے۔
سابق نائب امریکی صدر ڈک چینی اور سابق وزیر دفاع رمز فیلڈ اصل فوجی قیادت کو مطلع کئے بغیر اس سپیشل فورس جاسکو کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استعمال کرتے رہے ہیں، جس سے عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔" امریکی میگزین نیو یارکر کے مطابق میک کرسٹل کی یہ پالیسی ابھی بھی تبدیل نہیں ہوئی ۔ جب سے باراک اوباما صدر بنے ہیں ، پاکستانی سرحدی علاقوں میں پانچ سو سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔
اتنی بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت کے باوجود امریکی حکومت، پاکستان میں ڈرون حملے تیز تر کرنا چاہتی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے سابق اہلکار Andrew Exum کے مطابق اس پالیسی سے ہم افغان جنگ جیتنے کی بجائے نئے دہشت گرد پیدا کر رہے ہیں۔
رپورٹ : امتیاز احمد
ادارت : امجد علی