1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اعلیٰ امریکی جرنیلوں کی پاکستانی فوجی قیادت سے ملاقات

29 مارچ 2012

امریکی فوج کی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل جیمز ماٹیس اور افغانستان میں نیٹو دستوں کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بدھ کے روز اسلام آباد میں علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

https://p.dw.com/p/14UAA
تصویر: AP

گزشتہ برس نومبر میں نیٹو ہیلی کاپٹر کے ایک حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ ترین فوجی قیادت کے درمیان ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ امریکی جرنیلوں کے اس دورے سے صرف ایک روز قبل امریکی صدر باراک اوباما نے سیول میں بین الاقوامی جوہری کانفرنس کے اختتام پر پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران باراک اوباما نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ پاکستانی پارلیمان امریکہ کے ساتھ تعلقات میں نظرثانی کے دوران پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کے ساتھ ساتھ امریکہ کی قومی سلامتی کا خیال بھی رکھے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ کئی ماہ کی سخت کشیدگی کے بعد اب یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط بحال ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

Pakistan Armeechef General Ashfaq Pervez Kiani
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانیتصویر: Abdul Sabooh

پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اور پاکستانی فوجی قیادت کے درمیان ملاقاتوں میں افغانستان میں نیٹو فورسز کے لیے سپلائی کی بحالی پر گفتگو ہوئی۔ ’’ہمیں امید ہے کہ نیٹو فورسز کو رسد کی فراہمی کے لیے مستقبل قریب میں پاکستانی سرزمین جلد ہی دوبارہ استعمال ہونے لگے گی۔ افغانستان میں قیام امن کی ہماری کوششوں کے لیے یہ انتہائی اہم ہے۔‘‘

اس سے قبل پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی امریکی جرنیلوں کے ساتھ بات چیت میں نومبر میں نیٹو ہیلی کاپٹر کے حملے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے معاملے پر گفتگو کریں گے۔ اس گفتگو کی تفصیلات پاکستانی فوج یا پینٹاگون کی جانب سے جاری نہیں کی گئیں تاہم ایک اعلیٰ پاکستانی فوجی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ فوجی قیادت کی ان ملاقاتوں میں پاک افغان سرحد پر سکیورٹی اور خفیہ معلومات کے تبادلے کے نظام میں بہتری سے متعلق گفتگو ہوئی۔

واضح رہے کہ پاکستانی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پارلیمان میں پیش کردہ سفارشات میں افغانستان میں نیٹو فورسز کے لیے سپلائی بحال کرنے کے سلسلے میں امریکہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کرے اور نیٹو حملے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر معافی مانگے۔ پاکستان نے نومبر میں ہونے والے اسی حملے کے بعد سے افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کے لیے رسد کی فراہمی کا روٹ بند کر رکھا ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک