اطالوی بحریہ نے سمندر میں بھٹکتے مزید چھ ہزار مہاجر بچا لیے
31 جولائی 2016روم سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اٹلی کی بحری فوج کے جہازوں نے مختلف امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر جمعرات 28 جولائی سے لے کر آج اتوار 31 جولائی کی صبح تک بحیرہ روم کے پانیوں سے مختلف کشتیوں میں سوار مجموعی طور پر ایسے مزید چھ ہزار مہاجرین اور تارکین وطن کو بچا لیا، جو یورپ پہنچنے کے ارادے سے اس سفر پر نکلے تھے۔
اطالوی بحریہ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اتوار اکتیس جولائی کے روز بتایا کہ اس کے بحری جہاز لیبیا کے ساحلوں سے دور بحیرہ روم میں گشت کر رہے تھے کہ انہیں مختلف اوقات میں مسافروں سے کھچا کھچ بھری ہوئی ربڑ کی بنی چار ایسی کشتیاں ملیں، جو عام طور پر ماہی گیری کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
ان کشتیوں پر تارکین وطن کے ہجوم کی صورت میں اتنا بوجھ تھا اور وہ اتنی غیر محفوط تھیں کہ کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ پیش آ سکتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ’ویگا‘ نامی ایک بحری جہاز کی طرف سے کیے گئے آپریشن کے دوران پانچ افراد کو سمندر سے نکال لیا گیا۔
ان میں سے دو کی موت واقع ہو چکی تھی جبکہ باقی تین کی زندگیاں طبی کارکنوں نے اپنی پوری کوششیں کرتے ہوئے بچا لیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس سال 28 جولائی تک سمندری راستوں سے 89,217 تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے تھے، جن میں اکثریت زیریں صحارا کے افریقی ممالک کے باشندوں کی تھی۔
گزشتہ برس جنوری سے جولائی تک انہی سمندری راستوں سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد93,000 رہی تھی۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (IOM) کے مطابق اس سال کے دوران اب تک یورپ پہنچنے کی کوشش میں غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے سفر اور مختلف حادثات کے نتیجے میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے تارکین وطن کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے اسی عرصے میں سمندر میں ڈوب جانے والے مہاجرین کی تعداد کے مقابلے میں کم از کم بھی 50 فیصد زیادہ ہے۔