1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسکینڈلز کی وجہ سے بھارتی کابینہ میں تبدیلیاں

19 جنوری 2011

بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے اپنی کابینہ میں رد وبدل کیا ہے، تاہم اندازوں کے برخلاف یہ تبدیلیاں بڑے پیمانے پرنہیں کی گئیں۔ بدعنوانی کے الزامات اور ناقص کارکردگی کے باعث کچھ وزراء کے محکمے تبدیل کر دیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/zzek
تصویر: UNI

بھارت میں کانگریس حکومت کو آج کل جن اسکینڈلز کا سامنا ہے، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا خیال تھا کہ وزیراعظم من موہن سنگھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کریں گے۔ تاہم صرف چند وزراء کی ذمہ داریوں میں ردو بدل پر ہی اکتفا کرلیا گیا ہے۔ اہم وزارتوں جیسے اقتصادیات، دفاع، داخلہ اور خارجہ کے محکمے جوں کے توں ہی رہیں گے یعنی وزیر خزانہ پرنب مکھرجی، وزیر دفاع اے کے انتھونی، وزیر داخلہ پی چدمبرم اور وزیر خارجہ کرشنا اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

Minister P. Chidambaram
کئی اہم وزارتوں کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔ اس میں داخلہ بھی شامل ہے، پی چدم برمتصویر: AP

روڈ منسٹرکمال ناتھ کو ان کی سست رفتار کارکردگی کی وجہ سے اب تعمیرات کی وزارت سونپ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دولت مشترکہ کھیلوں میں جگ ہنسائی کا باعث بننے والے وزیرکھیل ایم ایس گِل کوان کے عہدے سے ہٹا کر شماریات کا قلمدان دے دیا گیا ہے، جبکہ مواصلات کی وزارت کپل سیبل کے پاس ہی رہے گی۔ پرافل پٹیل کومکمل وزیر بنا دیا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ کچھ جونیئر وزراء کی ترقی بھی گئی ہے۔

حکومت کی جانب سے اپنے دوسرے دور حکومت میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ وزراء کے محکموں کو تبدیل کیا گیا ہے۔ زیادہ تر تبدیلیاں ان محکموں میں کی گئیں ہیں، جن کی کارکردگی گزشتہ برسوں کے دوران ناقص رہی ہے۔

آر پی جی نامی ایک تھنک ٹینک کے ڈی ایچ پاناندیکر کے مطابق، "یہ سب کچھ بہت ہی کم ہے۔ عوام کو اس سے زیادہ کی امید تھی۔ کسی نئے شخص کو سامنے نہیں لایا گیا اور نہ ہی بدعنوانی میں ملوث کسی وزیر کو برطرف کیا گیا ہے"۔ بھارت میں جس وقت کابینہ میں تبدیلی کے بارے میں اجلاس جاری تھا اس دوران ممبئی کے بازار حصص میں کام بند رہا۔

Murli Deora Ölminister Indien
مرلی دیوڑا اب وزیر پٹرولیم نہیں رہےتصویر: AP

ماہرین کہتے ہیں کہ یہ معمولی سا رد و بدل دیکھنے کے بعد یہ تاثر جنم لے سکتا ہے کہ ڈاکٹر من موہن سنگھ کے پاس اب نئے فیصلوں کی کمی ہو گئی ہے۔ ایک جانب توحکومت نے اپنی ساکھ کو بہترکرنے کے لئے وزیر کھیل کو تبدیل کیا تو دوسری طرف وزیر پٹرولیم مرلی دیوڑا کی جگہ یہ وزارت جے پال ریڈی کے حوالے کر دی ہے۔ ریڈی کا شمار کامن ویلتھ گیمز کے ذمہ داروں میں ہوتا ہے۔ ان کو بھی کھیلوں کے ناکافی سہولیات مہیا کرنے کے وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بدعنوانی کے مختلف اسکینڈلز نے کانگریس حکومت کی مقبولیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ حال میں کرائے گئے ایک جائزے سے یہ بات سامنےآئی ہے کانگریس کی ساکھ کافی حد تک متاثر ہوئی ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: افسر اعوان