اسٹیج پر پھانسی کی اداکاری حقیقت بن گئی
6 فروری 2016ستائیس سالہ اداکار رافائیل شُوماخر کا تعلق شمالی اٹلی سے تھا اور وہ وسطی اطالوی علاقے تُسکانی میں اسٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس حادثے کا شکار ہوا۔
اٹلی کے شہر پِیسا میں ’دا تیاٹرو لکس‘ نامی تھیٹر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ناقابلِ تصور المیے کے بعد اس تھیٹر کو دَس روز کے لیے بند کیا جا رہا ہے:’’ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے میں تمام تر سرگرمیوں، بشمول شوز کو معطل کر دینا درست اقدام ہے۔‘‘
اس اداکار کو اسٹیج پر یہ دکھانا تھا کہ کیسے ایک نوجوان آغازِ شباب پر اپنی زندگی سے ناخوش ہے اور اُسے اکیلے اسٹیج پر کھڑے ہو کر اس موضوع پر مکالمے ادا کرنا تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان مکالموں کے ساتھ ساتھ اُس نے یہ بھی دکھانا تھا کہ کیسے یہ کردار گلے میں پھانسی کا پھندا ڈال لیتا ہے۔
ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ تیس جنوری کو نجی سطح پر منعقد کیے جانے والے ایک شو کے دوران پیش آیا۔ ناظرین میں سے ایک شخص کو شبہ ہوا تھا کہ گلے میں پھندا ڈالنے والے اس نوجوان اداکار کے ساتھ کچھ گڑ بڑ ہے چنانچہ اُس نے چِلا کر سب کو خبردار کیا۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ وِیک اَینڈ پر پیش آنے والے حادثے کے بعد اس نوجوان اداکار کو پِیسا کے یونیورسٹی ہسپتال میں لے جایا گیا تھا۔ ہسپتال کے ایک ترجمان کے مطابق حادثے کے بعد سے کوما کی حالت میں پڑے ہوئے رافائیل شُوماخر کے دماغ کو جمعرات کے روز مردہ قرار دے دیا گیا۔
پولیس اس رخ سے اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کہیں اس میں قتل غیر عمد کا تو امکان نہیں ہے۔ پولیس اس سلسلے میں اس تھیٹر سے وابستہ چار افراد سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
اطالوی روزنامے کوریئیرے ڈیلا سیرا نے بتایا ہے کہ ابتدائی پروگرام کے مطابق شوماخر کو اپنے اس منظر کے لیے ایک پستول استعمال کرنا تھا لیکن عین آخری لمحات میں اُس نے پستول کی بجائے اس مقصد کے لیے رسی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکام اس شبے کا اظہار کر رہے ہیں کہ غالباً اس شو کے دوران حفاظتی انتظامات کا مناسب خیال نہیں رکھا گیا تھا۔