1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام میں تحفظ ماحول کی اہمیت

کرسٹینا بائیرٹ / افضال حسین4 جنوری 2009

تحفظ ماحول کی جدید اصطلاح قریب چالیس سال قبل وجود میں آئی تھی لیکن اسلام میں اس کا مفہوم شروع سے ہی موجود ہے۔ یہ بات ابھی حال ہی میں برلن میں اسلام اور تحفظ ماحول کے موضوع پر ہونے والے ایک سیمینار میں سننے میں آئی۔

https://p.dw.com/p/GRSQ
اجتماعی زندگی میں نظم وضبط سے بھی کئی طرح کی آلودگی کم کی جاسکتی ہےتصویر: AP

اس سیمینار کا اہتمام جرمن دارالحکومت میں قائم کثیر النسلی سماجی تنظیم انسان نے کیا تھا جس کے صدر ایک بھارتی نژاد جرمن شہری عمران صغیر ہیں۔

اسلام میں ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران صغیر کہتے ہیں کہ پوری کائنات کا خالق ایک ہے اور ایک مذہب کے طور پر اسلام میں یہ بات بھی واضح کردی گئی ہے کہ اس کرہ ارض پر انسانوں کو کس طرح رہنا چاہیئے۔

"ہمیں خدا تعالیٰ کی تخلیقات کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن میں تحفظ ماحول کوایک خصوصی موضوع کے طور پر لیا گیا ہو بلکہ قرآن کے ذریعے مسلمانوں کو یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ مثال کے طور پر انہیں جانوروں سے کیسا سلوک کرنا چاہیئے۔ اس کے علاوہ قدرتی وسائل کے استعمال میں بھی احتیاط برتنے کا حکم ہے اور یہاں تک کہا گیا ہے کہ وضو کرتے وقت بھی پانی ضائع نہ کیا جائے۔"

اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے کہ اسلام اسراف سے منع کرتا ہے اور اسی لئے اسے گناہ سے بھی تعبیر کیا گیا ہے، جرمنی میں ترک مسلمانوں کی ایک مسجد کے امام Ender Cetin کہتے ہیں کہ قدرتی وسائل کے استعمال اور انسانوں کی ماحولیاتی ذمہ داریوں کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ اسلام فطرت کی پیدا کردہ ہر شے کے استعمال میں احتیاط پسندی کا حکم دیتا ہے۔

وہ کہتے ہیں: یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ مسلم دنیا کے مقابلے میں چند شعبوں میں مغربی ممالک اسلامی اصولوں پر زیادہ کاربند نظر آتے ہیں۔ اگر تحفظ ماحول ہی کی مثال لی جائے تو یہ خواہش بھی کی جاسکتی ہے کہ گرین پیس جیسی بین الاقوامی تنظیمیں مسلم ریاستوں میں بھی اتنی ہی فعال ہوں جتنی کہ وہ مگربی ملکوں میں ہیں۔"

Afrikanischer Junge holt Wasser
پینے کا صاف پانی کتنی بڑی نعمت ہے، اندازہ اس کو جس کو کمی کا سامنا بھی ہےتصویر: Ap

Cetin کے خیال میں مغربی ملکوں میں پیدا ہونے والے مسلمان بچوں میں ماحولیاتی تحفظ کا شعور اپنے والدین کی نسل کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہے۔

"دینی تعلیم یا سماجی تربیت کے دوران جب ایسے بچوں کو صفائی اور ماحول کو آلودگی سے بچانے کے بارے میں کچھ بتایا جاتا ہے تو وہ اسے اچھی طر‌ح ذہن نشین کرلیتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ یہ بچے فرش پر نہ تو کوڑا پھینکتے ہیں اور نہ ہی وہ زمین پر تھوکتے ہوئے نظر آئیں گے۔ معاشرتی تربیت کے حوالے سے یہ بظاہر چھوٹی چھوٹی لیکن دوررس نتائج کی حامل کامیابیاں ہیں۔"

جرمن دارالحکومت برلن میں غیر حکومتی تنظیم انسان چند دیگر تنظیموں اور مقامی مساجد کے ساتھ مل کر اسلام میں تحفظ ماحول کی اہمیت کے موضوع پر جو سیمینار منعقد کرایا اس میں مقررین نے مجموعی طور پر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں یہی واضح کرنے کی کوشش کی کہ اسلام ماحول کی حفاظت پر کتنا زوردیتا ہے۔

اس اجتماع میں صرف تقریریں ہی نہیں کی گئیں بلکہ سیمینار کے اختتام پر ایک باقاعدہ ایکشن پروگرام کے تحت تمام شرکاء مل کر برلن کے مختلف پارکوں میں گئے جہاں عملی طور پر صفائی اور دیکھ بھال کےکام کئے گئے۔