1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد کچہری پر حملہ، کم ازکم گیارہ افراد ہلاک

عاطف بلوچ3 مارچ 2014

آج صبح اسلام آباد میں ایف ایٹ کے علاقے میں واقع کچہری پر ہونے والے حملے میں کم ازکم گیارہ افراد ہلاک جبکہ دو درجن زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں ایک ایڈیشنل سیشن جج بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/1BIQw
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسلام آباد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کی صبح نامعلوم حملہ آوروں نے عدالت میں گھس کر بلاتخصیص فائرنگ کی اور ہینڈ گرنیڈ کا استعمال بھی کیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں کچھ وکلاء اور ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق نامعلوم مسلح افراد پندرہ منٹ تک کچہری کےاحاطے میں کھلے عام فائرنگ کرتے رہے۔

اسلام آباد پولیس کے سربراہ سکندر حیات نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے،’’ دو یا تین مسلح افراد کی طرف سے فائرنگ کی گئی، جس کے بعد دو خود کش حملے ہوئے۔ اس کارروائی میں گیارہ افراد ہلاک اور چوبیس زخمی ہو گئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تمام حملہ آور اپنی کارروائی سر انجام دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک حملہ آور پولیس کی جوابی فائرنگ سے زخمی بھی ہو گیا تھا۔

طبی ذرائع نے اس کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کی تصدیق کر دی ہے۔ موقع پر موجود اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا ہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کے بعد کورٹ کے احاطے میں خون اور انسانی اعضاء بکھرے ہوئے تھے۔

زخمیوں کو پمز ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ پولیس نے علاقے کا محاصرہ کرتے ہوئے ابتدائی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کے مختلف علاقے 2007ء سے طالبان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں تاہم دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ کچھ سالوں سے ایسی کوئی کارروائی نہیں دیکھی گئی تھی۔ ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔