اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کے خلاف ممتاز قادری کے چہلم کے بعد پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا چار روز تک جاری رہا، چند تصویری جھلکیاں۔
پھول اور پودے بھی محفوظ نہ رہے
اس دھرنے کے دوران اسلام آباد میں موبائل فون سروس زیادہ تر معطل رہی جب کہ مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر لگائے گئے پودوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ گزشتہ چار دنوں کے دوران دھرنے کی جگہ پر بار بار بدامنی کے متعدد واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔
املاک کا نقصان
ممتاز قادری کو دی جانے والی پھانسی پر اس کے چہلم کے بعد اس دھرنے کے دوران پرتشدد احتجاج کرنے والے مظاہرین نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ ماہرین کے مطابق مجموعی مالی نقصانات کی مالیت کروڑوں میں رہی۔
میٹرو اسٹاف تباہ
دھرنے کے دوران مظاہرین نے میٹرو بس سسٹم کے ایک اسٹاپ کو بھی شدید نقصان پہنچایا اور بے تحاشا توڑ پھوڑ کی۔ اس میٹرو سسٹم کا راولپنڈی اسلام آباد میں افتتاح ابھی کچھ عرصہ قبل ہی کیا گیا تھا۔ اس منصوبے پر مجموعی طور پر اربوں روپے کی مجموعی لاگت آئی تھی۔
موٹر سائیکل نذر آتش
پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب میٹرو بس کا اسٹاپ جس کے باہر بپھرے ہوئے مظاہرین نے متعدد موٹر سائیکلوں کو آگ بھی لگا دی تھی۔
مظاہرین کی گرفتاریاں
دھرنے کے دوران حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں نے وہاں نئے پہنچنے والے مظاہرین کو روکنے، واپس بھیجنے یا حراست میں لینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ اس تصویر میں حراست میں لیے گئے چند مظاہرین کو پولیس کی ایک گاڑی میں سوار کرایا جا رہا ہے۔
بھاری نفری مگر حالات بے قابو
چار روزہ دھرنے کے دوران امن عامہ کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، لیکن حالات قانون نافذ والے اداروں کے اہلکاروں کے کنٹرول میں تمام وقت نہ رہے۔
عمارتیں خالی
حکام نے اس دھرنے کے دوران احتیاطی طور پر کئی اہم قریبی عمارتوں کو خالی بھی کرا لیا تھا۔ لیکن پھر بھی جو نئے مظاہرین ڈی چوک میں دھرنا دینے والے اپنے ساتھیوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے، انہیں حراست میں لے لیا جاتا۔
عجیب منظر پیش کرتا ڈی چوک
ڈی چوک میں جمع مظاہرین کے چار روزہ قیام سے اس مقام پر حفظان صحت اور صفائی کی عموعمی صورت حال بھی کافی خراب رہی۔
موبائل فون سروس معطل
مظاہریں کئی بار موبائل فون سروس معطل رہنے کے باوجود آپس میں اور اپنے اقربا کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے بجلی کی پاور لائنز کے ذریعے اپنے موبائل فون براہ راست چارج کرنے کا راستہ بھی نکال لیا تھا۔