1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں دو زور دار دھماکے: پچاس سے زیادہ ہلاک

20 ستمبر 2008

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے حساس علاقے میں واقع فائیو سٹار میریٹ ہوٹل میں دو زور دار دھماکوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/FLwr
تصویر: AP Photo

عینی شاہدین کے مطابق رات آٹھ بجے کے قریب بارود سے بھرا ایک ٹرک ہوٹل کے مین گیٹ سے ایک زوردار دھماکے کے ساتھ ٹکرایا جبکہ اطلاعات ہیں کہ دوسرا دھماکہ ہوٹل کے اندر ہوا ہے۔ ہلاک شدگان میں بڑی تعداد غیر ملکیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھی ہے۔

ایک زخمی عینی شاہد مختار احمد نے، جسے ایک ایمبولینس کی مدد سے ہسپتال لے جایا جا رہا تھا، جرمن خبر رساں ادارے dpa کو بتایا کہ اُس نے ایک گاڑی کو ہوٹل کے مرکزی دروازے کی جانب بڑھتے دیکھا، جو فوراً بعد ہی ایک زبردست دھماکے سے اڑ گئی۔

یہ دھماکہ کچھ ماہ قبل اسلام آباد میں ڈنماک کے سفارت‍خانے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے پر کئے گئے بم حملوں سے ملتی جلتی نوعیت کا ہے تاہم اس کی شدت بہت زیادہ ہے۔

تباہ شدہ ہوٹل کا دورہ کرتے ہوئے وفاقی مشیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات موصول ہوچکی ہیں اس وقت توجہ امدادی کاموں پر دی جارہی ہے۔

ایک دھماکہ غالباً ایک کار بم دھماکہ تھا، جو اتنا زور دار تھا کہ اِس سے زمین میں چالیس فٹ گہرا شگاف پڑ گیا۔ دھماکے کی آواز تیس تیس کلومیٹر دور تک سنی گئی۔

اِس دھماکے سے ہوٹل کی عمارت کو ہی نہیں بلکہ آس پاس کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ہوٹل کی عمارت آگ اور دھوئیں کی لپیٹ میں ہے اور کچھ خبروں کے مطابق ابھی بھی بہت سے لوگ ہوٹل کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔

ہوٹل کے مالک صدرالدین ہاشوانی نے اِس موقع پر کہا کہ ہوٹل کے مین گیٹ پر سیکیورٹی گارڈز نے ایک مشتبہ ٹرک کو روکنے کی کوشش کی تو ٹرک میں موجود خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ سے اڑادیا۔ ان کے بقول دھماکہ انتہائی شدید نوعیت تھا، جس سے ہوٹل کی کنکریٹ سے بنی انتہائی مضبوط دیواریں گر گئیں اور بہت بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ میریٹ ہوٹل میں اسلام آباد میں قائم ایک سفارتخانے کی جانب سے سفارتکاروں اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کو دعوت افطار دی گئی تھی۔ اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں چوبیس لاشوں کو لایا گیا ہے، جس میں عرب اور یورپی ممالک کے باشندے بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے موقع پر اسلام آباد بھر میں سیکیورٹی کے بہت سخت انتظامات کئے گئے تھے۔