1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد دھماکے: 60 افراد ہلاک اور 200 زخمی

21 ستمبر 2008

اسلام آباد کے ریڈ زون میں موجود فائیو اسٹار ہوٹل میریٹ میں ہونے والے دو زور دار دھماکوں میں ہلاک شدگان کی تعداد ذرائع ابلاغ کے مطابق 60 سے تجاوز کرگئی ہےجبکہ سرکاری طور پر یہ تعداد اتوار کی صبح تک باون بتائی جارہی تھی۔

https://p.dw.com/p/FLyJ
دھماکے کے بعد میریٹ ہوٹل میں تباہی کیا ایک منظرتصویر: AP

اسلام آباد کے پمز اور پولی کلینک میں موجود درجنوں زخمیوں کی تعداد کے پیشِ نظر ہلاک شدگان کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

میریٹ ہوٹل کے مالک صدرالدین ہاشوانی کے بقول ہوٹل کے گیٹ پر سیکورٹی گارڈز نے مشتبہ ٹینکر ٹرک کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس پر ٹرک میں موجود مشتبہ خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ سے اڑا دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوٹل مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔

Bombenanschlag in Islamabad Pakistan
دھماکے کے بعد ہوٹل کی لابی کا ایک منظرتصویر: AP

اس سے پہلےاسلام آباد پولیس کے سربراہ اصغر رضا گردیزی نے پچاس ہلاکتوں اور دو سو افراد کے ز‌خمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔میریٹ ہوٹل سے تقریبا پانچ سو میٹر کے فاصلے پر وزیر اعظم ہاؤس ہے اور دیگر اعلیٰ حکومتی اورسفارتی نوعیت کے دفاتر واقع ہیں۔

اِس موقع پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوے وفاقی مشیر داخلہ رحمان ملک نے اس واقعہ میں ملوث ہونے کے حوالے سے اسلامی انتہا پسندوں کی جانب اشارہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے آج کے اس واقعے کو پاکستان کا نائن الیون قراردیا اور فوری طور پر بیرونی یا اندرونی طور پر کسی پر الزام لگانے سے اجتناب کیا۔ ان کے بقول فی الحال کسی پر ذمہ داری عائد کرنا قبل ازوقت ہو گا، تاہم اتنا کہا جا سکتا ہے کہ یہ حملہ جمہوری عمل کو متاثر کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔

Bombenanschlag in Islamabad Pakistan
ہوٹل کی عمارت سے شعلے بلند ہوتے نظر آ رہے ہیںتصویر: AP

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکوں سے ہوٹل کی عمارت اتنی زیادہ متاثر ہوئی ہے کہ اِس کے منہدم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

امریکہ نے اِس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے اُس خطرے کی واضح طور پر نشاندہی کرتے ہیں، جس کا آج کی دُنیا کو سامنا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے اِن دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اِن کے بعد انتہا پسندوں کے پُرتشدد حملوں سے نمٹنے کے لئے برطانیہ کا عزم اور بھی پختہ ہو گیا ہے۔

اِدھر برلن میں وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں کم از کم 6 جرمن باشندے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں ڈنمارک کا ایک سفارت کار بھی شامل ہے۔

ہفتہ کی شام میریٹ ہوٹل پر کئے گئے ان خود کش بم حملوں کے بعد، صدر آصف زرداری نے پالریمان کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب کے محض چند ہی گھنٹے بعد پاکستانی قوم سے ٹیلی ویژن پر خطاب بھی کیا، جس میں انہوں نے یہ کہا کہ دہشت گردی پاکستانی معاشرے کے لئے ایک ایسا مرض بن چکی ہے جیسے کہ سرطان اور اس کے خاتمےکے لئے حکومت اپنے تما م تر وسائل کام میں لائے گی۔