اسلامی مالیاتی نظام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت
27 ستمبر 2006اسلامی بینکوں اور سرمایہ کاری فنڈز کی تعداد سینکڑوں میں پہنچ گئی ہے اور بڑے مغربی مالیاتی ادارے جیسے کہ Citigroup، Deutsche Bank اور HSBC وغیرہ اب پہلے سے زیادہ ایسی اسکیمیں پیش کر رہے ہیں جو شرعی قوانین کے مطابق ہیں۔ اسلامی مالیاتی نظام میں سود سے حاصل ہونے والے منافعے اور شراب اور جوئے کے کاروبار میں سرمایہ کاری ممنوعہ ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال مسلمان ملکوں کے سرمائے سے فائدہ اُٹھانے کے لئے جاپان وہ پہلا ملک ہے جو اسلامی بونڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ خلیجی ملکوں میں اِن دنوں زیادہ تر سرمایہ کاری اسلامی قوانین کے مطابق کی جا رہی ہے۔ اِس کی ایک مثال سعودی عرب میں 27 ارب ڈالر کی لاگت سے ایک نئے اقتصادی شہر کی تعمیر ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں بھی اسلامی اُصولوں کے مطابق سرمایہ کاری اور بنکاری تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔ ملیشیا کے مرکزی بینک نے بیرونِ ملک سے سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لئے اِس ماہ کے اوائل میں بین الاقوامی کرنسیوں میں اسلامی طرز سے مالیاتی لین دین شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
جدید اسلامی مالیاتی نظام کا آغاز 1930 کے عشرے میں مصر میں بِلا سود بچت اکاؤنٹس کے قیام سے ہوا تھا۔ تاہم اِس نظام کی مقبولیت میں اضافہ 1990کی دہائی میں شرعی سرمایہ کاری فنڈز کے بعد دیکھنے میں آیا۔ لندن کی ایک کمپنی کی جانب سے کرائے گئے حالیہ سروے کے مطابق اسلامی مالیاتی نظام کا سب سے کامیاب شعبہ بونڈز کا ہے جس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی اکثریت بیرونِ ملک آباد غیر مسلمانوں کی ہے۔ 2006 کی پہلی ششماہی میں اسلامی بونڈز کی قیمت دُگنی ہو کر 4.6 ارب ڈالر ریکاردڈ کی گئی۔
کویت کے ایک مالیاتی ادارے نے چین میں ایک پاور پلانٹ کی تعمیر کے لئے اِس ماہ کے شروع میں چین میں پہلے اسلامی بونڈز جاری کئے۔ اِس منصوبے سے حاصل ہونے والے منافعے کو حصص داروں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ جرمنی کے صوبے Saxony نے 2004 میں اسلامی طرز پر پہلے یورپی بونڈز جاری کئے تھے۔ بعد ازاں عالمی بینک اور امریکی ریاست Texas کی ایک تیل کمپنی East Cameron Partners نے بھی ایسا ہی کیا۔
آج پیچیدہ ترین مغربی مالیاتی شعبے بھی اسلامی سرمایہ کاری نظام میں شامل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ اِس ضمن میں اسلامی مالیاتی قواعد و ضوابط طے کرنے پر اشراکِ عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ برس برطانیہ کی لندن ساؤتھ بینک یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مطالعے سے پتہ چلا کہ اِس وقت اسلامی فنڈز کی سرمایہ کاری کے لئے سب سے زیادہ ترجیح یورپی ملکوں میں اِملاک کی منڈی کو حاصل ہے۔