1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کی طرف سےمذاکرات کی بحالی پر رضامندی

2 اکتوبر 2011

اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے بین الاقوامی تجویز پر عملدراآمد کے لیے رضامند ہوگیا ہے۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے چار طاقتوں کے گروپ کی بحالی مذاکرات سے متعلق تجاویز پر بعض تحفظات بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/12keh
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: AP

اسرائیل نے فلسطینیوں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بغیر کسی پیشگی شرط کے ان مذاکرات میں شریک ہوں۔

اسرائیل کی طرف سے یہ اعلان مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے پر بین الاقوامی برادری کے شدید ردعمل کے بعد سامنے آیا ہے۔ امریکہ اور یورپی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے جس سے مذاکرات کی بحالی متاثر ہو، مگر اسرائیلی حکومت کی طرف سے جمعرات 29 سمتبر کو مشرقی یروشلم میں 1100 نئے مکاناتات تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشاں چار طاقتوں کے گروپ ’کوارٹیٹ‘ کی طرف سے تعطل کے شکار مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے ان تجاویز کے محض ایک ہفتے بعد ہی نئے مکانات کی متنازعہ تعمیر کی اجازت دے دی گئی۔ کوارٹیٹ میں امریکہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور روس شامل ہیں۔

اسرائیلی حکومت کی طرف سے جمعرات 29 سمتبر کو مشرقی یروشلم میں 1100 نئے مکاناتات تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی
اسرائیلی حکومت کی طرف سے جمعرات 29 سمتبر کو مشرقی یروشلم میں 1100 نئے مکاناتات تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئیتصویر: dapd

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے آج اتوار کے روز ایک بیان بھی جاری کیا گیا جس میں اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے سے جرمنی اور اسرائیل کے درمیان کسی قسم کا کوئی سفارتی تناؤ پیدا ہوا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مشرقی یروشلم میں ان نئے مکانات کی تعمیرکے اسرائیلی منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

میرکل نے جمعہ 30 ستمبر  کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہوسے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے گیارہ سو نئے مکانات کی تعمیرکی منظوری دینے کے فیصلے کو ’ناقابل فہم‘ قرار دیتے ہوئے اس کی وضاحت طلب کی تھی۔ میرکل کا کہنا تھا کہ اس طرح یروشلم حکومت کے اُن ارادوں کے حوالے سے شکوک شبہات پیدا ہو رہے ہیں، جو وہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں ظاہر کر رہی ہے۔ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا تھا کہ یہ اب ان پر ہے کہ وہ ان شکوک وشبہات کو دور کریں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مشرقی یروشلم میں ان نئے مکانات کی تعمیرکے اسرائیلی منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مشرقی یروشلم میں ان نئے مکانات کی تعمیرکے اسرائیلی منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھاتصویر: dapd

فلسطینی اور بین الاقوامی برادری مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی خیال کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کی طرف سے 23 ستمبر کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے سے متعلق درخواست اقوام متحدہ میں جمع کرانے کے بعد جرمنی سمیت بین الاقوامی برادری نے فلسطینیوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات بحال کریں اور یہ کہ آزاد ریاست کا قیام اسرائیل سے مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے بین الاقوامی تجویز پر عملدراآمد کے لیے رضامند ہوگیا ہے۔فلسطینیوں اور اسرائیل کے مذاکرات گزشتہ ایک برس سے معطل ہیں۔ دونوں فریقین اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ مذاکرات کی بحالی کے لیے فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں