اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے یورپی یونین کی اپیل مسترد کردی
5 جنوری 2009یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چیک جمہوریہ کے وزیرِ خارجہ کاریل شوارسینبرگ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین چاہتی ہےکہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے اور وہ اسرائیل کی اس دلیل کو تسلیم نہیں کرتی ہے کہ حمّاس کے خلاف مقاصد کے حصول تک اسرائیل کو جنگ جاری رکھنے کا حق حاصل ہے۔
یہ بات چیک وزیرِ خارجہ نے یروشلم میں اسرائیلی وزیرِ خارجہ زپّی لونی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ چیک وزیرِ خارجہ نے حمّاس کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کے عمل کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیرِ خارجہ اور اسرائیلی وزارتِ عظمیٰ کی خواہش مند زپّی لونی نے حمّاس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے اور جرمنی سمیت بیشتر ممالک اسرائیل پر دباؤ میں اضافہ کرتے جارہے ہیں۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے علاوہ روسی صدر دی متری میدیدیف اور دیگر عالمی رہنماؤں نے فوری طور پر جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ اس حوالے سے یورپی یونین کے ایک وفد نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں پیر کے روز مصری صدر حسنی مبارک کے ساتھ ملاقات بھی کی۔ جنگ بندی کے حصول کے لیے حمّاس کا ایک وفد بھی صدر حسنی مبارک کے ساتھ ملاقات کر رہا ہے۔
دریں اثناء اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق غزہ میں حمّاس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے باوجود اسرائیلی حکومت اشیائے خورد و نوش اور ادویات سے بھرے تہتر ٹرک غزہ روانہ کر رہا ہے، جس کا مقصد وہاں عام شہریوں کی امداد کرنا ہے۔
اسی دوران غزہ میں عام شہریوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ دس روز سے جاری اس جنگ میں کم از کم پانچ سو افراد ہلاک اور ڈھائی ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ میں ادویات اور اشیائے خورد و نوش کی شدید قلّت ہے۔ اسرائیل کی زمینی فوجی کارروائی کے بعد سے اب تک کم از کم اسّی افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں متعدد شہری شامل ہیں۔