اسرائیل، لیبر پارٹی اور اوباما کی مقبولیت میں اضافہ
28 ستمبر 2011بدھ کو اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ کی طرف سے ایک سروے کے نتائج عام کیے گئے۔ اس کے مطابق ماضی میں عوامی سطح پر مقبول رہنے والی لیبر پارٹی کی پسندیدگی میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ سروے کے مطابق اگر اسرائیل میں فوری طور پر انتخابات کرائے جاتے ہیں تو یہ پارٹی دوسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی۔
لیبر پارٹی کے پاس اس وقت آٹھ نشستیں ہیں جبکہ فوری طور پر انتخابات کی صورت میں وہ اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں 26 نشستیں جیت سکتی ہے۔
اس سروے کے نتائج کے مطابق اس وقت اسرائیل کی مقبول ترین سیاسی جماعت وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی ہے، جس کے پاس 27 نشستیں ہیں اور فوری انتخابات کی صورت میں وہ مزید پانچ نشستوں پر کامیاب ہو سکتی ہے۔ اس سروے کے مطابق اسرائیلی عوام میں مقبول تیسری سیاسی جماعت سابق وزیر خارجہ زیپی لیونی کی قدیمہ پارٹی ہے۔ یہ پارٹی فوری انتخابات کی صورت میں دس نشستوں سے ہاتھ دھو سکتی ہے۔
یروشلم پوسٹ سے قبل ایک اور اسرائیلی اخبار Haaretz نے بھی ایک ایسا ہی سروے کرایا تھا، جس کے مطابق بھی لیبر پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
لیبر پارٹی کی نئی سربراہ helly Yachimovich نے عوامی رائے کے ان جائزوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مزید محنت کرنا ہے اور اس سروے سے بالا ہو کر عوام کی خدمت کرنا ہے۔
اقوام متحدہ میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے امریکی مؤقف پر اسرائیل میں امریکی صدر باراک اوباما کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس سروے کے مطابق 54 فیصد اسرائیلی عوام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی پالیسی اسرائیل کے حق میں ہے جبکہ 19 فیصد کے بقول یہ فلسطینی عوام کے حق میں ہے۔
رواں برس مئی میں کرائے گئے ایک ایسے ہی سروے میں صرف بارہ فیصد اسرائیلیوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن حکومت کی پالیسیاں اسرائیل کے مفاد میں ہیں جبکہ 40 فیصد نے ان پالیسیوں کو فلسطینیوں کے حق میں قرار دیا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی