1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اشتعال انگیزی کر رہا ہے، مسلم ملکوں کی تنظیم

عابد حسین
2 اگست 2017

مسلمان ملکوں کی تنظیم آو آئی سی کا ایک غیر معمولی اجلاس ترک شہر استنبول میں منعقد ہوا۔ منگل یکم اگست کو ہونے والے اجلاس میں خاص طور پر فلسطین اور اسرائیل کے تنازعے کی تازہ ترین صورت حال پر غور کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2hXpG
Türkei Konferenz der Organisation für islamische Zusammenarbeit in Istanbul
تصویر: Getty Images/AFP/K. Ozer

تنظیم برائے اسلامک تعاون (OIC) کے استنبول میں منعقدہ غیر معمولی اجلاس میں رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ نے مشرقی یروشلم کے تنازعے پر غور کیا۔ اس اجلاس میں شریک وزراء خارجہ نے اتفاق کیا کہ مشرقی یروشلم میں اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات سے فلسطینی ماشتعل ہو رہے ہیں اور اسی باعث وہاں مسلسل کشیدگی موجود ہے۔

مسجد الاقصیٰ میں 50 برس سے کم عمر فلسطینیوں کا داخلہ ممنوع

یروشلم: اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں میں پھر جھڑپیں

الجزیرہ ٹیلی وژن تشدد کو ہوا دے رہا ہے، اسرائیلی وزیراعظم

فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کانفرنس میں بتایا کہ مسجد الاقصیٰ کے داخلی دروازے سے میٹل ڈیٹیکٹر ہٹائے جانے کے معاملے کو آزادی کے حصول میں ایک چھوٹی سے کامیابی قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطینیوں کے مسجد میں نماز ادا کرنے کے معاہدے کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

Grafik Logo OIC rganization of the Islamic Conference
​​مسلمان ملکوں کی تنظیم او آئی سی کا لوگو​​

المالکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیتن یاہو ایک مرتبہ پھر موجودہ صورت میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے اور اُن کی اگلی کوشش میٹل ڈیٹیٹکر کی تنصیب سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔

ترکی کی میزبانی میں ہونے والے اس غیرمعمولی اجلاس میں مشرقٍ وسطیٰ کے تنازعے کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے مستقبل کی صورت حال پر بھی غور کیا گیا۔ مسلمان ملکوں کی تنظیم کا موجودہ صدر ملک بھی ترکی ہے اور یہ اجلاس اُس نے اپنے منصب کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے طلب کیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ساتھ فلسطینیوں کی جھڑپیں

اس اجلاس میں خلیج فارس کے تنازعے کی شکار ریاستوں کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہوئے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف میٹنگ میں موجود تھے تو اُن کے سعودی ہم منصب عادل الجبیر بھی کانفرنس ہال میں براجمان تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ کے قریب کی جانے والی فائرنگ سے دو اسرائیلی پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی حکومت نے مسجد میں داخلے کے مقام پر میٹل ڈیٹیکٹر نصب کر دیے تھے۔ اس سکیورٹی اقدام پر فلسطینیوں نے ناراض ہو کر مظاہرے شروع کر دیے، جو پرتشدد ہوتے چلے گئے۔ ان میں کم از کم پانچ فلسطینی مارے گئے تھے۔ اسرائیل نے جمعرات ستائیس جولائی کو میٹل ڈیٹیکٹر ہٹا دیے تھے۔ تب تقریباً دو ہفتوں کے بعد ہزاروں فلسطینی مسلمانوں نے مسجد الاقصیٰ میں عصر کی نماز ادا کی تھی۔