1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسد دو ہزار افراد کے قتل کے ذمہ دار ہیں، ہلیری کلنٹن

5 اگست 2011

امریکی حکومت نے شام میں اپوزیشن پر کیے جانے والے حکومتی کریک ڈاؤن کے پیش نظر شامی حکومت پر دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12BY8
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے زور دیا ہے کہ مزید ممالک شامی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپوزیشن پر جاری تشدد کے سلسلے کو بند کرے۔ ہلیری کلنٹن نے شامی صدر بشار الاسد پر تنقید کرتے ہوئے ان پر مارچ سے لے کر اب تک دو ہزار افراد کی ہلاکت کا الزام عائد کیا۔ کلنٹن نے کہا کہ شام میں ایک برس کے بچے کی حالیہ ہلاکت سے ثابت ہوتا ہے کہ شام میں صورت حال کتنی خراب ہے۔

SCHLECHTE QUALITÄT SCREENSHOT Syrien Hama Gewalt Feuer Rauch Demonstrationen
شام میں حکومتی کریک ڈاؤن جاریتصویر: picture alliance/dpa

شام کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق مارچ میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک شام میں کم از کم پندرہ سو عام شہری اور ساڑھے تین سو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ بشار الاسد حکومت کرنے کا جواز کھو چکے ہیں۔ کلنٹن کے بقول ان کا ملک اتحادیوں کے ساتھ مل کر شامی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ صدر اوباما کے پریس سیکریٹری کارنے جے کے بقول صدر بشار الاسد عوام کے جائز مطالبات سننے اور ماننے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

Syrien Demonstrationen Ramadan Kerzen NO FLASH
صدر اسد کے خلاف تحریک کمزور پڑتی دکھائی نہیں دے رہیتصویر: PA/abaca

دریں اثنا کیوبا نے سلامتی کونسل میں شامی حکومت کے خلاف مذمتی اعلامیے کو مسترد کر دیا ہے۔ کیوبا کے نائب وزیر خارجہ مارکوس روڈریگیز نے اسے شام کی آزادی اور ریاستی خودمختاری کے منافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شام کے معاملے میں مغربی طاقتوں نے سلامتی کونسل کو استعمال کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان روس اور چین کی کوششوں سے قرارداد کے بجائے اعلامیے کی منظوری عمل میں آئی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق ان دو ممالک کو خدشہ ہے کہ قرارداد کی صورت میں لیبیا کی طرح شام میں بھی فوجی کارروائی کا راستہ کھل سکتا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں