استنبول میں ’خودکش دھماکہ‘، 32 افراد زخمی
31 اکتوبر 2010استنبول کے پولیس سربراہ Huseyin Capkin نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ’یہ خودکش دھماکہ تھا، ایسا لگتا ہے کہ بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔’
انہوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ بمبار مرد تھا۔ کسی گروپ نے شہر کے تاکسم سکوائر پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پولیس چیف نے کہا کہ زخمیوں میں سے دو کی حالت نازک ہے۔ ٹیلی ویژن چینلز پر دکھائی جانے والی تصاویر کے مطابق دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقےکو گھیرے میں لے لیا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک ٹیکسی ڈرائیور نے مقامی ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ اس نے 30 سے 33 سالہ ایک شخص کو پولیس اہلکاروں کی جانب بڑھتے دیکھا، وہ ان سے راستہ پوچھ رہا تھا اور اسی وقت دھماکہ ہوا۔
روئٹرز نے ایک اور عینی شاہد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی جانب بڑھنے والے درا صل دو افراد تھے۔ تاہم دوسرے بم کے بارے میں اطلاعات متنازعہ ہیں۔ ترکی کے سرکاری خبررساں ادارے ایناٹولین کے مطابق جائے حادثہ سے ایک بم کے پرزے ملے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ پرزے پھٹنے والے بم کے ہیں یا کسی دوسرے کے۔
استنبول کا تاکسم سکوائر سیاحوں کے لئے مقبول علاقہ ہے، جس کے چاروں طرف ہوٹل، ریستوران اور دکانیں ہیں۔ یہ شہر کے جدید علاقے کا مرکز ہے۔ اسی جگہ 1928ء میں تعمیر کی گئی جمہوری یادگار بھی ہے۔
استنبول ترکی کا کاروباری اور مالیاتی مرکز ہے۔ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے باغی بھی اس شہر کو نشانہ بنا چکے ہیں، تاہم اس علیٰحدگی پسند گروپ نے گزشتہ ماہ ہی یکطرفہ فائربندی کی توسیع کی ہے۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس جیسے دیگر گروپ بھی استنبول میں کارروائیاں کر چکے ہیں۔ نومبر 2003ء میں وہاں سلسلہ وار بم دھماکوں میں 57 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ یہ خودکش بم دھماکے تھے، جن میں القاعدہ ملوث تھی۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں ترک پولیس نے افغانستان میں لڑنے والے القاعدہ شدت پسندوں کی معاونت کے الزام میں متعدد گرفتاریاں کی ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف