1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول بم دھماکا: ہلاک ہونے والے دس سیاحوں میں نو جرمن

امتیاز احمد12 جنوری 2016

ترک شہر استنبول میں سیاحوں کا دل سمجھے جانے والے علاقے میں ہونے والے خود کش حملے کے نتیجے میں جو دس افراد مارے گئے ہیں، ان میں سے نو جرمن شہری ہیں۔ ترک حکام نے حملے کی ذمہ داری داعش پر عائد کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hc8Q
Türkei Anschlag in Istanbul Aufnahme eines Touristen
تصویر: imago/ZUMA Press

ترک وزیر اعظم احمد داؤد اولو کے دفتر کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ استنبول کے گنجان آباد اور تاریخی علاقے سلطان احمد میں ہونے والے اس بم دھماکے میں نو جرمن شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ترکی کے مقامی میڈیا کے مطابق ترک وزیراعظم نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی ہے اور انہیں صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں جرمن چانسلر کا دارالحکومت برلن میں کہنا تھا، ’’ہم دل کی گہرائیوں سے فکرمند ہیں۔ متاثرین اور زخمیوں میں جرمن شہری بھی ہو سکتے ہیں۔‘‘

ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان کُرتَلمُوس نے یہ تو تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں غیرملکی شامل ہیں لیکن انہوں نے ان کی شہریت بتانے سے گریز کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ حملہ آور ایک شامی باشندہ ہے، جو انیس سو اٹھاسی میں پیدا ہوا تھا۔ ان کے مطابق حملے میں دیگر پندرہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور ان میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔

Explosion im Instanbuler Stadtteil Sultanamet Karte Infografik ENG

دریں اثناء ترک وزیراعظم احمد داؤد اولو نے اس خود کش حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ پر عائد کی ہے۔ انہوں نے اِس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ترکی اپنی مسلح کارروائیاں جاری رکھے گا۔

ناروے کی وزارت خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں میں ایک ان کا شہری بھی شامل ہے۔ ترک سی این این کے مطابق ایک زخمی کا تعلق لاطینی امریکی ملک پیرو سے ہے۔ جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ترک حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اپنے شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ استنبول میں ہجوم زدہ علاقوں سے گریز کریں۔

Türkei Sicherheitskräfte räumen den Anschlagsort in Istanbul
تصویر: Reuters/O. Orsal

ترکی میں ہونے والا یہ بم دھماکا آج بروز منگل تقریباﹰ دس بج کر پندرہ منٹ پر ہوا تھا اور یہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی تھی۔

ترکی میں گزشتہ برس بھی دو تباہ کن بم حملے ہوئے تھے۔ شامی سرحد کے قریب ترک شہر سوروچ میں گزشتہ برس جولائی میں ہونے والے بم دھماکے میں تیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ اکتوبر میں دارالحکومت انقرہ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن کے باہر ہونے والے دوہرے خودکش حملے کے نتیجے میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان دونوں دھماکوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ پر عائد کی گئی تھی۔