1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسامہ بن لادن: ايک شخصی خاکہ

2 مئی 2011

اُن کے نام سے تو ہر شخص واقف تھا ليکن بہت کم ہی لوگوں نے اُنہيں ديکھا تھا۔ امريکہ نے اُنہيں دنيا کا خطرناک ترين دہشت گرد قرار ديا تھا۔

https://p.dw.com/p/117Wl
تصویر: AP

اُن کی پگڑی،گہری رنگت والا چہرہ،نرم و گداز آنکھيں اور داڑھی اُن کے بہت سے ويڈيو اور آڈيو پيغامات کی وجہ سے دنيا بھر ميں جانے پہچانے ہيں۔ حسب معمول اسامہ بن لادن کے اس آڈيو ٹيپ ميں بھی اُن کی شعلہ بيانی زوروں پر تھی:

’’جہاں تمہارے طيارے اور ٹينک ہمارے لوگوں اور بچوں کے سر چھپانے کے مکانات کو گرا رہے ہيں، پاکستان ميں، عراق،افغانستان،فلسطين اور چيچنيا ميں، وہاں تم ہم سے ہنستے ہوئے يہ کہہ رہے ہو کہ ہم اسلام پر نہيں بلکہ دہشت گردوں پر حملے کررہے ہيں اور پھر تم پرامن بقائے باہمی اور تہذيبوں کی جنگ کے بجائے ان کے مابين مکالمت کی بھی باتيں کرتے ہو۔ ليکن حقيقت يہ ظاہر کرتی ہے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔ مغربی سياستدان صرف مکالمت برائے مکالمت کرنے کے قائل ہيں۔ وہ ہمارا مذاق اڑاتے ہوئے صرف اور مہلت حاصل کرنا چاہتے ہيں۔وہ جنگ بندی نہيں بلکہ ہماری شکست چاہتے ہيں۔‘‘

اچھائی اور برائی، صحيح اور غلط کے بارے ميں بن لادن کے خود اپنے نظريات تھے، جنہيں وہ کسی بھی صورت ميں تبديل نہيں کرنا چاہتے تھے اور ان کے پاس ہزاروں افراد کو ان نظريات کا قائل کرنے کی قوت اور پيسہ بھی تھا۔

Osama bin Laden Flash-Galerie
اچھائی اور برائی، صحيح اور غلط کے بارے ميں بن لادن کے خود اپنے نظريات تھےتصویر: AP

وہ سعودی عرب کے ايک انتہائی مالدار خاندان ميں پيدا ہوئے تھے۔ 15 سال کی عمر ہی ميں وہ اپنی خاندانی تعميراتی فرم کے ايک مينيجر بن گئے تھےاور اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ سول انجينئرنگ کی تعليم بھی حاصل کرتے رہے۔ سن 1982 ميں بن لادن کو سعودی خفيہ سروس کی طرف سے افغانستان بھيجا گيا تاکہ وہ سوويت يونين کے زير قبضہ اس ملک ميں مجاہدين کے ليے سرنگيں اور پختہ سڑکيں اور تنصيبات تعمير کرا سکيں۔

اس دوران اُنہوں نے قابض سوويت فوج سے لڑنے کے ليے کئی مسلم ممالک سے آنے والے جنگجوؤں کے ليے تربيتی کيمپوں کی تعمير کے ليے بھی مالی مدد دی۔

سن 1990 کے عشرے کے شروع ميں سعودی عرب واپس آنے کے بعد اسامہ بن لادن نے کھلے عام اپنے ملک ميں امريکی فوج کی موجودگی پر اعتراض کيا اور اسے حرمين شريفين کی بے حرمتی قرار ديا۔ اس کے بعد اُنہيں سعودی عرب سے نکال ديا گيا۔ ليکن وہ اپنی آبائی تعميراتی فرم ميں سے اپنے حصے کی دولت اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے سوڈان کا رخ کيا جہاں سے امريکی دباؤ پر انہيں جلد ہی نکلنا پڑا۔ اب اُن کی منزل افغانستان تھی۔ وہاں اُنہوں نے مصری ڈاکٹر ايمن الظواہری کے ساتھ مل کر القاعدہ کی بنياد ڈالی جس نے دنيا بھر ميں دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ شروع کيا۔ ان کا سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ نيويارک کے ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر تھا، جس کے بعد امريکہ نے افغانستان پر حملہ کر ديا اوراس کے نتيجے ميں بن لادن کو پناہ دينے والی طالبان حکومت کا خاتمہ ہو گيا۔ بن لادن پکڑے نہيں جا سکے ليکن اُن کا تعاقب جاری رہا اور اب وہ اُس انجام کو پہنچ گئے ہيں جس کی وہ دوسروں کو ترغيب ديا کرتے تھے اور جس کے بدلے ميں انہيں جنت ملنے کی اميد تھی۔

رپورٹ: ايستھر صعوب / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک