ارے، اِن ملبوسات پر بھی پابندی ہو سکتی ہے؟
جرمنی میں برقعے پر پابندی لگانے کی بات کی جا رہی ہے۔ لیکن یہ بحث نئی نہیں ہے۔ ایسے کئی ملبوسات ہیں، ماضی میں جنہیں پہننے کی اجازت نہیں تھی ان میں کچھ تو ایسے ہیں، جن کے بارے میں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
ترک ٹوپی ’فیز‘
1920ء کی دہائی تک ترکی میں ’فیز‘ پہننے کا رواج عام تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے ساتھ ہی جدید ترکی کے بانی کمال اتا ترک اس ٹوپی کو سڑکوں پر دیکھنا نہیں چاہتے تھے اور اسے پرانے زمانے کی ایک نشانی تصور کیا جانے لگا۔ 1930ء کی دہائی میں فیز ترکی سے مستقل طور پر غائب ہو گئی تھی۔ فیز ٹوپی پر پابندی ابھی تک برقرار ہے لیکن اب اس قانون پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
جینز پہننا منع ہے
مشرقی جرمنی کے ابتدائی دور میں جینز نہیں پہنی جا سکتی تھی۔ بہت سے کلبوں کے باہر واضح الفاظ میں تحریر تھا، ’’جینز پہننے والے کا کلب میں داخلہ منع ہے۔‘‘ اس کے علاوہ ایسے بھی کئی واقعات ہیں، جن میں جینز پہنے ہوئے طلبہ کو تعلیمی ادارے سے گھر واپس بھیج دیا گیا۔ تاہم بعد میں اس پابندی کو ختم کر دیا گیا تھا۔
مردوں کی روایتی اسکرٹ’ کلٹ‘
آج کل کلٹ اور اسکاٹ لینڈ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزم ہیں۔ لیکن اٹھارہویں صدی میں انگریزوں کی جانب سے کچھ عرصے کے لیے کلٹ پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ انگلینڈ والےکلٹ کو اسکاٹش مزاحمت کی علامت سمجھتے تھے۔ 1747ء میں کلٹ پر پابندی عائد کی گئی تھی، جو 37 برس تک برقرار رہی۔
لانجژری یا خواتین کا زیریں لباس
روس میں آج بھی خواتین ایسے زیر جامہ لباس نہیں پہن سکتیں، جن میں چھ فیصد سے کم کاٹن استعمال ہو۔ اس پابندی کے حوالے سے سرکاری موقف ہے کہ سنتھیٹک یا کیمیائی ملبوسات مضر صحت ہیں۔ اس قانون کا زیادہ تر اطلاق بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی ’لانجژری‘ پر ہوتا ہے کیونکہ روس میں خواتین کے زیادہ تر زیر جامہ ملبوسات دیگر ممالک کے ہی بننے ہوئے ہوتے ہیں۔
امریکا اور برطانیہ میں ’ہوڈیز‘
بہت سی جگہوں پر ہوڈی جیکٹ پہننا ممنوع ہے۔ ہوڈی جیکٹ پہننے والا کا صرف سر ہی ڈھکا ہوا نہیں ہوتا بلکہ چہرہ بھی کافی حد تک دکھائی نہیں ہے۔ مثال کے طور پر برطانیہ میں کینٹ کے شاپنگ سینٹر میں ہوڈی خریدی تو جا سکتی ہے لیکن پہنی نہیں جا سکتی۔ اسی طرح امریکا کے کئی اسکولوں میں بھی ہوڈی پہننے پر پابندی ہے۔