1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

احمدی نژاد کابل میں

14 اگست 2007

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ہمسایہ ملک افغانستان کے پہلے دورے کے موقع پر مغربی دُنیا کے اِن الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ ایران طالبان کو ہتھیار فراہم کرتے ہوئے اُن کی مدد کر رہا ہے۔ اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احمدی نژاد نے کہا، اِس طرح کے الزامات کا مقصد یہ ہے کہ ایران اور افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم نہ ہوں۔

https://p.dw.com/p/DYGg
ایران اور افغانستان کے صدور کابل میں بات چیت کرتے ہوئے
ایران اور افغانستان کے صدور کابل میں بات چیت کرتے ہوئےتصویر: AP

گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے یہ الزامات لگائے گئے تھے کہ تہران حکومت انتہا پسند طالبان کی مدد کرتے ہوئے افغانستان میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔ امریکی حکومت کے مطابق افغانستان میں سڑک کے کنارے نصب کئے جانے والے بم اتنی بڑی تعداد میں منظر عام پر آ رہے ہیں کہ یہ یقین کرنا شکل ہے کہ تہران حکومت کو اُن کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔

کرزئی نے کہا کہ افغانستان اور ایران کا ایک ہی مذہب اور ایک ہی زبان ہے اور چونکہ افغانستان دفاعی اعتبار سے امریکہ کا پارٹنر ملک ہے، اِس لئے وہ ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کے فرائض سرانجام دے سکتا ہے۔

احمدی نژاد نے کہا کہ ایران اور افغانستان دونوں ہی اُس دہشت گردی کا شکار ہیں، جس کی ذمہ داری مغربی دُنیا اور بڑی طاقتوں پر عاید ہوتی ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایک مستحکم اور مضبوط افغانستان ایران کے لئے بے حد اہمیت کا حامل ہے۔