احمدی نژاد بائیکاٹ ترک کر دیں، ایرانی ممبرانِ پارلیمان
1 مئی 2011ایرانی اخبار شرق کے مطابق صدر احمدی نژاد سے پارلیمان کے 290 میں سے 216 اراکین کی طرفہ سے مشترکہ طور پر لکھے گئے ایک خط میں کی گئی۔ اخبار کے مطابق اراکین پارلیمان کی طرف سے یہ درخواست جمعرات کے روز ایک ’’غیر معمولی‘‘ ملاقات کے بعد کی گئی۔ اس اپیل میں احمدی نژاد سے کہا گیا کہ وہ انٹیلیجنس منسٹر حیدر مصلحی کی بحالی سے متعلق سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنه ای کا فیصلہ تسلیم کریں اور اپنے روزمرہ کے کام پر واپس لوٹیں۔
اس اخباری رپورٹ میں تہران کے ایک رکن پارلیمنٹ رضا اکرمی کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ صدر احمدی نژاد نے انٹیلیجنس منسٹر حیدر مصلحی سے زبردستی استعفیٰ لے لیا تھا تاہم سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے انہیں دوبارہ بحال کر دیا، جس کے بعد احمدی نژاد عوامی منظر نامے سے اچانک غائب ہو گئے۔ تاہم قم شہر کے دورے کی منسوخی کے بعد میڈیا پر احمدی نژاد اور سپریم لیڈر کے باہمی اختلافات کی خبریں آنا شروع ہوئیں۔
اراکین پارلیمان کی جانب سے احمدی نژاد کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا، ’ہم آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ سپریم لیڈر کے احکامات کی پاسداری کریں گے اور اپنا بائیکاٹ ختم کر دیں گے کیونکہ ہمارے دشمن اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔‘
عوامی منظرنامے سے احمدی نژاد کی اچانک غیرحاضری اس حوالے سے بھی انتہائی غیر معمولی تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ احمدی نژاد تقریبا ہر روز عوامی اجتماعات میں شریک ہوتے ہیں اور تقاریر کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق صدر احمدی نژاد اور سپریم لیڈرعلی خامنہ ای کے علاوہ ایران کی سخت ترین موقف کی حامل قیادت کے درمیان موجود اختلافات اس واقعے سے سامنے آتے جا رہے ہیں۔ تاہم ایرانی رکن پارلیمان فاطمہ عالیہ نے صدر احمدی نژاد سے دو گھنٹے طویل ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’صدر احمدی نژاد اپنا کام جاری رکھیں گے۔‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عابد حسین