اب ٹیسٹ میچز بھی رات میں ہوں گے
20 مئی 2010ڈے نائٹ ٹیسٹ میچز کے سلسلے کا آغاز کرنے کے لئے بھارت اور آسٹریلیا کی سرزمین میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ عالمی کرکٹ کے انتظامی امور دیکھنے والی تنظیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر ڈیوڈ مورگن اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پانچ روزہ مقابلوں میں عوامی دلچسپی بڑھانے کے لئے ڈے نائٹ میچز کا یہ معاملہ زیر غور ہے۔ باربادوس میں دئے گئے ایک انٹرویو میں آئی سی سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کرکٹ کے انتظامی امور دیکھنے والوں سے مسلسل رابطہ ہے، جو اس تجویز سے بہت زیادہ متفق دکھائی دیتے ہیں۔
انگلینڈ میں ٹیسٹ میچز دیکھنے کا رواج خاصا عام ہے اور جب انگلش یا جنوبی افریقی کرکٹ ٹیمیں آسٹریلیا جا کر ٹیسٹ میچز کھیلتی ہیں، تب بھی عوامی مقبولیت مناسب ہوتی ہے۔ ایک روزہ اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی مقابلوں کے بعد اب دنیا کے دیگر خطوں میں کرکٹ کے پانچ روزہ مقابلے اپنی مقبولیت کھو رہے ہیں۔
ڈے نائٹ ٹیسٹ میچز کی تجویز ویسے کوئی نئی بات نہیں۔ لگ بھگ تیس سال قبل جب رنگا رنگ لباس، سفید گیند اور برقی قمقموں کی روشنی میں ایک روزہ مقابلوں کا آغاز ہوا تھا، تب ہی سے یہ تجویز بھی گردش میں ہے۔ اس ضمن میں روایت پسندوں کی جانب سے پیدا کی گئی مشکلات کے ساتھ ساتھ ایک اور رکاوٹ سفید گیند کا جلد خراب ہو جانا بھی ہے۔ ڈے نائٹ مقابلوں میں استعمال ہونے والی سفید گیند ٹیسٹ میچ کے ایک دن میں کرائے جانے والے نوے اوورز کے لئے مناسب خیال نہیں کی جا رہی۔
ڈے نائٹ ٹیسٹ میچوں کے حامی ڈیوڈ مورگن کی مدت ملازمت ختم ہونے کے قریب ہے۔ مورگن کا کہنا ہے کہ انہیں بطور صدر آئی سی سی، جس بات کا بہت زیادہ افسوس رہے گا، وہ پاکستان کا بین الاقوامی کرکٹ کے لئے ’’نو گو زون‘‘ بن جانا ہے۔ مورگن کا کہنا ہے:’’ مجھے پاکستانی کرکٹرز اور عوام سے ہمدردی ہے، پاکستان نے اس کھیل کے چند بہترین کھلاڑیوں کو جنم دیا ہے جیسے عمران خان، وسیم اکرم، جاوید میاں داد اور وقار یونس۔‘‘
مورگن کے مطابق جولائی میں انگلینڈ کے میدانوں پر آسٹریلیا اور پاکستان کی ٹیسٹ سیریز دیکھنے بڑی تعداد میں لوگ آئیں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی