1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آپریسن مشترک‘ ، بارودی سرنگیں بڑی رکاوٹ

16 فروری 2010

’آپریشن مشترک‘ کے چوتھے روز افغان فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحادی افواج نے کئی اہم علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ افغان حکام کے مطابق فوجی دستے ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں جہاں سے طالبان باغی مزاحمت کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/M385
تصویر: AP

افغانستان متعین امریکی افواج کے کمانڈر نے کہا ہے کہ ’آپریشن مشترک ‘ کے دوران فوجی دستوں کی پیش قدمی میں بارودی سرنگیں اور بم سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ہفتے کے دن سے شروع ہوئے اس فوجی آپریشن میں اب تک نیٹو کے دو فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس آپریشن کے تحت امریکی اتحادی افواج اور افغان فوجی دستے صوبہ ہلمند کے جنوبی ضلع نادِ علی اورطالبان کے گڑھ مرجاہ پر حملے کر رہے ہیں۔ ان علاقوں کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے اتحادی افواج کو بارودی سرنگوں سمیت ریموٹ کنٹرول بموں کی وجہ سے اپنی رفتار آہستہ کرنا پڑ گئی ہے۔

منگل کو افغان وزیر داخلہ حنیف عطمار نے کہا ہے کہ اس آپریشن کو افغان عوام کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا:’’ ہمارے عوام اس آپریشن کی بھرپور تائید و حمایت کر رہے ہیں، بالخصوص مرجاہ کی نو منتخب خصوصی کونسل کی طرف سے ، وہ اس آپریشن میں ہر طریقے سے شامل ہیں۔‘‘

اس آپریشن کے چوتھے روز افغان افواج کے سربراہ بسم اللہ خان نے کہا ہے:’’ ابھی تک مختلف علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں بارودی سرنگیں)آئی ای ڈییز( ناکارہ بنا دی گئی ہیں۔ ابھی تک ہم آہستہ آہستہ پیش قدمی کر رہے ہیں کیونکہ راستے میں ابھی مزید بارودی سرنگوں بچھی ہوئی ہیں۔‘‘

مشترک نامی اس فوجی آپریشن میں پندرہ ہزار امریکی فوجی شامل ہیں، جن کا مقصد ہے کہ مرجاہ اور نادِعلی میں طالبان کے ٹھکانوں کو تباہ کر کے ان علاقوں کا کنٹرول افغان حکومت کے سپرد کر دیا جائے۔

امریکی میرین کے ترجمان نے بھی مرجاہ کی طرف پیش قدمی کے دوران آئی ای ڈیز کی تعداد پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ لیفٹیننٹ Josh Diddams نے بتایا: ’’ جتنی ہم نے توقع کی تھی اس سے زیادہ بارودی سرنگیں ہم ڈھونڈ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ علاقوں میں طالبان باغی ابھی بھی چھپے ہوئے ہیں اور وہ گوریلا طرز کے حملے کر رہے ہیں۔

Afghanistan / US-Armee / Helmand
صوبہ ہلمند میں فوجی دستوں کو مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہےتصویر: AP

اطلاعات کے مطابق امریکی اتحادی افواج کی کامیاب پیش رفت کے باوجود کئی علاقوں میں طالبان باغی مورچے سنبھالے ہوئے ہیں اور پیش قدمی کرتی ہوئی فوج پر فائرنگ اور بم حملوں کے بعد فرار ہو جاتے ہیں۔ امریکی افواج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ یہ طالبان باغی مسجدوں اور رہائشی علاقوں میں پناہ حاصل کئے ہوئے ہیں۔

جنوبی افغانستان میں امریکی میرین کی سربراہی کرنے والے اعلیٰ فوجی افسر، بریگیڈئر جنرل لیری نکولسن نے امید ظاہر کی ہے کہ آپریشن مشترک تیس دنوں کے اندر اندر مکمل کر لیا جائے گا۔ منگل کو ایک اعلیٰ افغان کمانڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ اتحادی افواج نے مرجاہ کے کئی اہم علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ دریں اثناء ہلمند میں نیٹو کے ایک فضائی حملے کےدوران طالبان کے ایک اہم رہنما سراج الدین کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں