1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آٹھ ممالک میں دو تہائی شہری تشدد کا شکار، ریڈ کراس

23 جون 2009

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی ICRC کے ایک سروے کے مطابق مسلح تنازعات کی زَد میں آئے ہوئے آٹھ ممالک میں تقریباً دو تہائی شہریوں کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

https://p.dw.com/p/IXcm
ریڈ کراس کی رپورٹ میں جنگی تنازعات کے شکار ممالک مرکزی موضوع ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

جنیوا میں حال ہی میں جاری کی جانے والی اس رپورٹ کے مطابق کیریبین ملک ہیٹی کے 98 فیصد عوام کو اور افغانستان کی آبادی کے96 فیصد حصے کوجنگی تنازعات کےنتیجے میں سخت نقصان اٹھانا پڑا۔ افغانستان، ہیٹی، لائیبیریا، اور کانگو کے شہریوں کی طرف سے دئے گئےرد عمل پر مبنی یہ رپورٹ پچاس صفحات پر مشتمل ہے۔

اس رپورٹ میں گزشتہ دس سال کے دوران پہلی مرتبہ جنگی تنازعات کےدوران شہریوں پر کئے گئے تشدد کے اثرات دکھائےگئے ہیں۔ بحران زدہ ملک لائیبیریا کے 86 فیصد عوام نے بتایا کہ جنگی تنازعے کے دوران وہ اپنے خاندان کے کم از کم ایک فرد سے محروم ہوگئے۔ اُن میں سے نصف نے بتایا کہ وہ ایسے لوگوں کو جانتے ہیں، جو جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔

سروے کے مطابق کانگو میں1990ء کی دہائی کے دوران تنازعات اور جھڑپوں میں تیزی آئی، جس کے نتیجے میں بالواسطہ اور براہِ راست لاکھوں شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔

اسی سروے میں ملک کے شمال مغربی علاقوں میں آبروریزی کے بڑھتے ہوئےواقعات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔

بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کی نمائندہ Nadine Puechguirbal جنگی علاقوں میں حقوق نسواں کے لئے کام کرتی ہیں۔ ان کے مطابق جنگ سے متاثرہ علاقوں میں شہریوں پر کئے گئے تشدد کےطریقوں میں ایک طریقہ جنسی تشدد بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عورتوں کے ساتھ ساتھ مردوں کو بھی اس تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ICRC کی اس رپورٹ کے مطابق کولمبیا میں 1985ء سے اب تک تین ملین سے زائد شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے، جن میں سے کچھ لوگ اپنے اہلِ خانہ کو پھانسی دئے جانے یا پھر دھمکیوں کے نتیجے میں بے گھر ہوئے۔ کئی ایک کو یہ خوف تھا کہ ان کے بچوں کو جبری طور پر مسلح گروہوں میں بھرتی نہ کر لیا جائے۔

اگرچہ وہ لوگ، جن کو جنگی تنازعات کا نشانہ بننا پڑا، پہلے سے زیادہ پریشان اور متفکر نظر آئےتاہم عوام کی ایک بڑی تعداد مستقبل کے بارے میں پُر امید ہے۔

بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق جنگ و جدل کے بدلتے ہوئے طریقوں کے باعث زیادہ سے زیادہ شہریوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد تک بھی صورتِ حال یہ تھی کہ عام شہریوں کی اُتنی حفاظت نہیں کی جاتی تھی، جتنی کہ سپاہیوں کی۔ تاہم پھر عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکت کو دیکھتے ہوئے اقوامِ عالم نے1949ء کا جنیوا کنونشن منظور کیا۔

ماضی میں جنگیں شہری علاقوں سے الگ تھلگ مقام پر لڑی جاتی تھیں لیکن اب زیادہ تر لڑائی گوریلا جنگ کی شکل میں لڑی جاتی ہے،جس کے نتیجے میں شہریوں کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑ تا ہے۔

24 جون 1859ء کو لڑی جانے والی سوفیرینو کی جنگ میں ہزاروں سپاہی ہلاک اور ہزارہا زخمی ہوئے۔ یہ لڑائی پندرہ گھنٹوں تک جاری رہی، جس میں تین لاکھ سپاہیوں نے حصہ لیا۔ اِس لڑائی میں صرف ایک شہری ہلاک ہوا تھا۔ یہی جنگ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی ICRC کی تشکیل کا باعث بنی تھی۔

رپورٹ : عروج رضا

ادارت : امجد علی