1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آنجہانی ڈیوڈ شیفرڈ کی امپائرنگ کا منفرد انداز

29 اکتوبر 2009

کرکٹ کے معروف امپائر ڈیوڈ شیفرڈ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ کینسر سے طویل جنگ کے بعد شیفرڈ 68 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ شیفرڈ کافی عرصے سے سرطان کے عارضے میں مبتلا تھے۔

https://p.dw.com/p/KIXU
ڈیوڈ شیفرڈ کا شمار اُن امپائرز میں ہوتا تھا، جن کی موجودگی کا احساس میدان پر ہرکھلاڑی اور ’کومینٹری باکس‘ میں ہر مبصر کو رہتا تھاتصویر: AP

شیفرڈ کو کرکٹ کے مسلسل تین عالمی مقابلوں میں امپائرنگ کے فرائض سر انجام دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ اُنہوں نے مجموعی طور پر 172 ون ڈے اور 92 ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کی۔ وہ سن 1983ء سے لے کر 2005ء تک اِس ’پروفیشن‘ یعنی پیشے سے وابستہ رہے۔

ڈیوڈ شیفرڈ کا شمار اُن امپائرز میں ہوتا تھا، جن کی موجودگی کا احساس میدان پر ہرکھلاڑی اور ’کومینٹری باکس‘ میں ہر مبصر کو رہتا تھا۔ کھلاڑیوں کے دلوں میں اِس عالمی شہرت یافتہ امپائرکے لئے بے انتہا عزت تھی۔

David Shepherd
شیفرڈ کو کرکٹ کے مسلسل تین عالمی مقابلوں میں امپائرنگ کے فرائض سر انجام دینے کا اعزاز حاصل ہےتصویر: AP

امپائرنگ کے وقت شیفرڈ کا اپنا الگ ہی دلچسپ اور منفرد انداز ہوا کرتا تھا۔ جب کسی ٹیم کا اسکور ایک سو گیارہ ہوجاتا تو ڈیوڈ شیفرڈ اگلا رن یا رنز بننے تک اپنا وزن ایک سے دوسری ٹانگ پر منتقل کرتے رہتے۔ انگلینڈ میں ’نیلسن‘ یعنی ایک سو گیارہ کے عدد کو منحوس خیال کیا جاتا ہے۔ جوں ہی مزید رن یا رنز بن جاتے، ڈیوڈ شیفرڈ کو سکون مل جاتا۔

Rudi Koertzen
جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے امپائر روڈی کورٹزن کا بھی اپنا ایک الگ ہی انداز ہےتصویر: AP

پانچ مرتبہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل ’آئی سی سی‘ کی طرف سے بہترین امپائر کا ایوارڈ حاصل کرنے والے آسٹریلوی امپائر سائمن ٹافیل بھی ڈیوڈ شیفرڈ سے بے حد متاثر ہیں۔ ٹافیل کہتے ہیں کہ جب انہوں نے اپنے امپائرنگ کیریئر کا آغاز کیا تو شیفرڈ نے نہ صرف انہیں عزت دی بلکہ اپنے وسیع تجربے سے مفید صلاح و مشورے بھی دئے۔

سن دو ہزار تین۔چارء میں سائمن ٹافیل کو ڈیوڈ شیفرڈ کے ساتھ بھارت پاک ٹیسٹ سیریز میں آن فیلڈ امپائرنگ کا موقع بھی ملا۔ دونوں نے اس سیریز میں شانہ بشانہ امپائرنگ کی۔ ٹافیل کہتے ہیں کہ شیفرڈ اپنے پیشے کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ تھے اور جب کبھی ان سے کوئی غلط فیصلہ ہو جاتا تو وہ بہت دل گرفتہ ہو جاتے تھے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ کتنے خلوص اور شفافیت کے ساتھ اپنی خدمات سر انجام دینا چاہتے تھے۔

دنیا بھر کے کرکٹ کھلاڑیوں، امپائرز اور مداحوں نے شیفرڈ کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: امجَد علی