1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آمدنی کے مردوں اور خواتین کے تعلقات پر اثرات

28 اپریل 2011

دولت انسانی زندگی میں آسائش کی بنیاد ہوتی ہے۔ زندگی کی ضروریات اسی پیسے سے پوری ہوتی ہیں۔ اسی دولت اور پیسے سے حاصل شدہ یہی آسائشیں بعض اوقات انسانی زندگی کو اجیرن بھی کر دیتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/115Ne
تصویر: fotolia/Dash

جرمنی کی بوخم یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ایرگونومکس کی ریسرچر کیرولین رُوئنر نے ایک ہزار سے زائد جوڑوں پر منفرد اور دلچسپ تحقیق مکمل کی ہے۔ اس ریسرچ میں ان کا بنیادی نقطہ کمائی ہوئی دولت کا استعمال ہے۔ جرمن محقق کیرولین رُوئنر کے مطابق پیسہ ایک علامتی رابطہ ہے اور اس کے انتہائی گہرے معنی مختلف حوالوں سے حاصل ہوتے ہیں۔ یہ خاتون اور مرد میں مشترکہ اقدار اور رشتے کی تعمیر میں معاون ہوتا ہے۔ رُوئنر کے مطابق ان کے حاصل شدہ ڈیٹا کے مطابق کم از کم ایک تہائی جوڑے اپنی کمائی ہوئی رقم کو مشترکہ طور پر جمع کرتے ہیں۔ اس سے مراد ان کے مشترکہ بینک اکاؤنٹ اور ہر چیز میں شراکت شامل ہے۔ تقریباً بیس فیصد اس بات پر راضی ہیں کہ وہ انفرادی طور پر اپنی اپنی کمائی ہوئی رقوم کو سنبھالتے ہیں جبکہ بقیہ پینتالیس فیصد خواتین و حضرات ان دونوں رویوں کا ایک ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

کیرولین رُؤنر کی ریسرچ میں شامل ایک ماہر نفسیات Svenja Luethge کا خیال ہے کہ اگر کسی جوڑے میں خاتون زیادہ کماتی ہے، تو ایسے میں مرد اپنے آپ کو کمتر محسوس کرتا ہے اور اس میں شکست کا عنصر پیدا ہو جاتا ہے۔ لُوئٹگے کا یہ بھی خیال ہے کہ کسی خاتون کا زیادہ آمدنی کا احساس اِن جوڑوں میں تنازعے اور اختلافات کا سبب بنتا ہے۔ ماہرنفسیات لُوئٹگے کے مطابق عورت کے زیادہ کمانے پرمرد میں بغیر کسی وجہ کے قدامت پسندانہ رویہ پیدا ہوتا ہے۔ ان کی تجویز ہے کہ ایسے کسی بھی جوڑے کے لیے فوری طور پر اپنے تنازعے کو ختم کرنا ضروری ہوتا ہے اور اپنی ذات سے اس تنازعے کا جواب حاصل کرنا بہت اہم ہے کیونکہ ایسی صورت میں زیادہ کمانے والا اپنے پارٹنر پر رقوم کے نامناسب استعمال کی وجہ سے نالاں ہو کر تنقید بھی شروع کر دیتا ہے۔ ایک اور نفسیات دان بیرن ہارڈ برؤک مان کا خیال ہے کہ ایک ہی فرد کا کمانا اور دوسرے کا محض خرچ کرنا کسی بھی جوڑے میں انتہائی منفی اثرات کا سبب بنتا ہے اور اس باعث تعلقات کی خرابی یقینی ہے۔

Flash-Galerie Symbolbild Alte Menschen
رویوں میں توازن عمر بھر کی مسرت کا باعث بنتا ہےتصویر: picture-alliance/Golden Pixels LLC

اس ریسرچ میں کپلز یا جوڑوں کے لیے مفید مشورے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔ مثلاً کسی کپل میں اگر ایک فرد کم پیسے کماتا ہے تو ان حالات میں لُوئٹگے نے زیادہ پیسے کمانے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے پارٹنر کو مناسب رقم دے کر صورت حال میں توازن پیدا کر سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کپلز میں کسی ایک کو دوسرے پر اپنی مرضی نہیں ٹھونسنی چاہیے۔ ایسا کرنا ایک مناسب رویہ ہے اور انفرادی سطح پر اپنے لائف اسٹائل کو اپناتے ہوئے بھی اکھٹے رہا جا سکتا ہے۔

ہیومن فیکٹر کے بارے میں مطالعے کا مضمون ایرگونومکس انسان، اس کے رویوں اور وہ جس ماحول میں رہتا ہے، اس بارے میں حقائق سے آگہی فراہم کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ اس کے ماہرین اسے ایک سائنسی مضمون خیال کرتے ہیں۔ ایرگونومکس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان اور اس کی زندگی میں شامل دوسرے عناصر میں ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ مناسب رابطہ کاری کس طرح ممکن ہوتی ہے۔ ریسرچ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا اور طریقہٴ کار سے ایسے اصول بنائے جاتے ہیں جو انسانی فلاح و بہبود اور رہن سہن سے وابستہ ہوتے ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں