1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں طلبہ کے خلاف زیادتی، بھارتی فلم بنے گی

18 جون 2009

بھارت کی فلم نگری کے جھگی پاڑا میں کٹھن حالات میں زندگی بسر کرنے والے افراد کی داستانیں ہوں یا نسلی امتیاز سے متاثرہ لوگوں کی کہانیاں، فلم ہدایت کار اورفلم ساز، معاشرے کی برائیوں کو پردے پر لاکر تلخ حقیقت بیان کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/ISXd
بھارت میں اس معاملے پر خاصی تشویش دیکھی گئیتصویر: AP

ہر بحران ایک موقع فراہم کرتا ہے،کچھ اچھا کرنے کا، ہر المناک اور دردناک واقعہ بھی موقع ہوتا ہے،حالات بدلنے کا۔

جہاں آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی فلم ’’سلم ڈاگ ملینئیر‘‘ نے مہاراشٹر کے جھگی پاڑا کی حقیقت بیان کی وہیں اب ایک بھارتی فلم ہدایت کار آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں کے خلاف ہونے والی حالیہ زیادتیوں کو سکرین پر لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بالی ووڈ فلم ڈائریکٹر موہت سوری آسٹریلیا میں بھارتی طلبہ پر کئے جانے والے حملوں کے تناظر میں ایک فلم بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

اٹھائیس سالہ ڈائریکٹر سوری کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں بھارتی طلبہ پرنسلی تعصب پرمبنی حالیہ حملوں نے انہیں یہ فلم بنانے پر مجبور کردیا ہے۔’’اس کہانی میں ایک ایسے نوجوان کو دکھایا جائے گا جو نسلی تعصب کا شکار ہے۔‘‘

اس فلم کے کچھ مناظر رواں سال کے آخر میں آسٹریلیا میں ہی فلمائے جائیں گے۔ سوری نے مذید بتایا کہ وہ آسٹریلیا میں ہی اس فلم کے مناظرکو عکس بند کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس کہانی کا تعلق بھی اسی جگہ سے ہے۔

بالی ووڈ کی سرکردہ یونین نے کہا ہے کہ وہ اس وقت آسٹریلیا میں اپنی فلموں کی منظر کشی کریں گے جب آسٹریلوی حکومت ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے گی۔

آسٹریلیا، بھارتی فلم سازوں کے لئے ایک پر کشش جگہ ہے۔ آسٹریلیا میں ہر سال درجنوں فلموں کے مناظر عکس بند کئے جاتے ہیں۔ انہیں فلموں میں رواں سال کی ہٹ فلمیں'بچنا اے حسینو' اور 'سنگھ از کنگ' شامل ہیں۔

دریں اثناء آسٹریلوی حکومت نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے تفتیش کا حکم دے دیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ یہ حملے نسلی تعصب پر مبنی نہیں تھے۔ دوسری جانب آسٹریلوی پولیس کا کہنا ہے کہ بھارتی طلبہ پر حملے ’’مجرمانہ تھے۔‘‘

رپورٹ : عروج رضا

ادارت : گوہر نذیرگیلانی