1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا: بارہ ہزار شامی و عراقی مہاجرین کو ویزے جاری

صائمہ حیدر
22 مارچ 2017

آسٹریلوی حکومت شام اور عراق سے آئے ایسے قریب 12،000 تارکینِ وطن کی آباد کاری کے لیے تیار ہے جنہیں اُس نے ایک سال قبل فوری پناہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اِن میں سے دس ہزار مہاجرین کو پہلے ہی آسٹریلیا منتقل کیا جا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Zhkx
Syrien Jordanien Grenze Flüchtlinge warten
سابق آسٹریلوی وزیر ِ اعظم نے ستمبر سن 2015 میں اعلان کیا تھا کہ 12،000 تارکینِ وطن کی آسٹریلیا میں فوری  آباد کاری کی جائے گیتصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Adayleh

آسٹریلیا میں امیگریشن اور بارڈر پروٹیکشن کے وزیر پیٹر ڈوٹن نے آج بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام 12،000 پناہ گزینوں کو ویزے جاری کر دیے گئے ہیں جبکہ اِن میں سے دس ہزار کو پہلے ہی مشرقِ وسطی کے مہاجرکیمپوں سے آسٹریلیا منتقل کیا جا چکا ہے۔

 ڈوٹن کے مطابق باقی دو ہزار مہاجرین کو آنے والے مہینوں میں آسٹریلیا میں بسایا جائے گا۔ یہ مہاجرین اُن 13،750 پناہ گزینوں کے علاوہ ہیں جنہیں آسٹریلوی حکومت ہر سال پناہ دیتی ہے۔ سابق آسٹریلوی وزیر ِ اعظم ٹونی ایبٹ نے ستمبر سن 2015 میں اعلان کیا تھا کہ شام اور عراق کے 12،000 تارکینِ وطن کی آسٹریلیا میں فوری  آباد کاری کی جائے گی۔ تاہم اس اعلان کے ایک ہفتے بعد ہی میلکم ٹرن بل نے ملکی وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیا تھا۔

 آسٹریلیا کی گنجان آباد ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں پناہ گزینوں کی آباد کاری کے رابطہ کار  جنرل پیٹر شرگولڈ نے کہا ہے کہ مہاجرین کی آباد کاری کے عمل میں محتاط اسکریننگ کے عمل کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا۔ دوسری جانب آسٹریلوی حکومت کے کچھ قدامت پسند قانون سازوں نے کابینہ سے مہاجرین کے حوالے سے اپنے وعدے پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ مطالبہ اس خدشے کے تناظر میں کیا گیا تھا کہ شامی پناہ گزینوں کے درمیان دہشت گردوں کی موجودگی آسٹریلیا  کے لیے سلامتی خدشات کا سبب بن سکتی ہے۔

 ٹرن بل نے گزشتہ برس ستمبر میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کی ’ لیڈرز  سمٹ اون ریفیوجیز ‘ میں کہا تھا کہ اُن کا ملک  سن 2018 کے وسط سے پناہ گزینوں کو لینے کی سالانہ تعداد 5000 سے بڑھا کر 18،750 کر دے گا۔ اس کے بعد اوباما نے بھی آسٹریلیا کی جانب سے مسترد کردہ  1250 تک ایسے مہاجرین کو قبول کرنے کی حامی بھری تھی جو کشتیوں پر آسٹریلیا پنہچے تھے۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس معاہدے کو اگرچہ ’بے وقوفانہ‘ قرار دیا تھا تاہم وہ اِس کی پاسداری  پر رضامند ہو گئے تھے۔