1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا اور سلوواکیا میں سرحدی نگرانی کا نفاذ

امتیاز احمد14 ستمبر 2015

یورپی یونین کے پاسپورٹ فری شینگن زون میں جرمنی کے حیران کن فیصلے کے بعد آسٹریا اور سلوواکیا نے بھی بارڈر کنٹرول کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے، جب کہ کسی’خطرے‘ کی صورت میں پولینڈ نے بھی ایسا کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GWIV
Kontrollen an der Grenze zu Österreich / A3
تصویر: Reuters

یورپی یونین کے پاسپورٹ فری شینگن زون کے ممالک میں کسی بھی ویزے اور چیکنگ کے بغیر سفر کیا جا سکتا ہے لیکن تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد مختلف ملکوں نے اپنی سرحدیں دوبارہ کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ گزشتہ روز جرمنی نے کہا تھا کہ لگائے گئے گزشتہ اندازوں کے برعکس اسے رواں برس دس لاکھ سے زائد تارکین وطن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جرمنی کی طرف سے یورپ کے وسط میں سرحدی نگرانی کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ جرمنی کے اس اعلان کے بعد پیر کی شام یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے برسلز میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

اس اجلاس میں شرکت سے پہلے آسٹریا کی وزیر داخلہ یوحانا مِکل لائٹنر کا ویانا میں کہنا تھا، ’’ہم ویسا ہی کریں گے جیسا جرمنی نے کیا ہے، اور ہم بھی عارضی طور پر سرحدیوں کی نگرانی کریں گے۔‘‘

دریں اثناء اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین اپنی سرحدی پالیسیوں سے متعلق کسی الجھن کا شکار ہوتی ہے تو اس کا اثر ان تارکین وطن پر پڑے گا، جو پہلے ہی خطرناک اور انتہائی کٹھن راستے عبور کر کے یورپ تک پہنچے ہیں۔ اس ایجنسی کا کہنا تھا کہ تارکین وطن ’قانونی پیچیدگیوں‘ میں الجھ کر رہ جائیں گے۔

اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہنگری نے سربیا سے داخل ہونے والے تارکین وطن کی مؤثر طریقے سے رجسٹریشن کا عمل بند کر دیا ہے اور تارکین وطن کو ٹرینوں کے ذریعے سیدھا آسٹریا کی سرحد تک پہنچایا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق لگتا یوں ہے کہ ان نئے اقدامات کے بعد یورپی یونین سرحدی پالیساں خطرے میں پڑ گئی ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔

گزشتہ روز جرمنی کے وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کو سرحد عبور کرنے سے روکنے کا مقصد ایک منظم عمل کی طرف واپس آنا ہے اور تارکین وطن کو بھی سمجھنا چاہیے کہ وہ خود فیصلہ نہیں کر سکتے کہ انہیں کس ملک میں سیاسی پناہ لینا ہے۔ دوسری جانب پولینڈ نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ کسی بھی ’خطرے‘ کی صورت میں وہ اپنی سرحدیں کنٹرول کرنے کا عمل شروع کر سکتا ہے۔