آرکٹک سی بازیاب، آٹھ مشتبہ قزاق گرفتار
18 اگست 2009روسی وزیر دفاع اناطولی سیرجوکوف نے آج منگل کے روز کہا کہ روسی نیوی اور ایئر فورس کی مدد سے کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کے بغیر Arctic Sea کو قزاقوں سے چھڑوا لیا گیا ہے۔ اس ضمن میں آٹھ مشبہ بحری قزاقوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار شدگان میں روس کے دو، ایسٹونیا کے چار اور لیتویا کے دو شہری شامل ہیں۔ جہاز پر موجود 15 افراد پر مشتمل روسی عملے کو بھی اغوا کاروں کی حراست سے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اغوا کاروں کو روسی جنگی جہاز لینڈی پر کسی نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے اور وہیں ان سے تفتیش جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق روسی جنگی جہاز لینڈی اور روسی فضائیہ کو Arctic Sea کو ڈھونڈ نکالنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ لینڈی نے کل کیپ ویردی نامی افریقی علاقے کے ساحل سے 485 کلو میٹر دور سمندر میں آرکٹک سی کی موجودگی کی اطلاع دی تھی، جس کے بعد وزیر دفاع نے اس خبر کی تصدیق بھی کی تھی۔ تاہم اب اطلاعات ہیں کہ لینڈی کے ارکان نے اغوا کاروں کو مغربی افریقہ کے کسی نامعلوم سمندری مقام سے گرفتار کیا ہے۔
آرکٹک سی 23 جولائی کو فن لینڈ سے افریقی ملک الجزائر جانے کے روانہ ہوا تھا، تاہم کچھ ہی دیر بعد اسے بحیرہء بالٹک میں سویڈن کی سمندری حدود سے اغوا کر لیا گیا۔ تقریباً چار ہزار ٹن وزنی یہ روسی بحری جہاز 1.64 ملین ڈالر مالیت کی لکڑی لے کر جا رہا تھا۔
’’آرکٹک سی‘‘ کی گمشدگی اور پھر اس کے اغوا کی اطلاع کے بعد روسی نیوی اور فضائی افواج نے اس جہاز کو تلاش کرنے کے لئے آپریشن شروع کر رکھا تھا۔ روسی صدر دمتری میدویدیف نے کل اعلان کیا تھا کہ اِس جہاز کے اغوا سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: امجد علی