1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی اے ای اے کی رپورٹ کا انتظار

8 نومبر 2011

رواں ہفتے ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے جوہری توانائی کے عالمی ادارے کی جانب سے ایک رپورٹ شائع کی جا رہی ہے۔ جس سے ایران کے جوہری ہتیھاروں کی تیاری کے حوالے سے صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/136vF

وائٹ ہاؤس کے مطابق ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنے کے حوالے سے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے اپنی بریفنگ کے دوران ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ اس دوران انہوں نے مرکزی اہمیت سفارتی ذرائع کو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ تہران حکومت بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرے۔ اپنی بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ایران کو تنہا کرنے کے لیے کوششیں جاری رہیں گی، ’’ہمیں معلوم بھی ہے اور ایرانی صدر احمدی نژاد خود بھی اس امر کو تسیلم کر چکے ہیں کہ ان اقدامات سے دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘

جوہری توانائی کا بین الاقوامی ادارہ رواں ہفتے کے دوران ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ شائع کرنے والا ہے۔ سفارت کاروں کے مطابق آئی اے ای اے کی رپورٹ کی تیاری میں ایران میں جوہری توانائی کے شعبے میں ہونے والے تمام تر تکنیکی اور سائنسی پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی امید کی جا رہی ہے کہ اس رپورٹ میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے نئے شواہد بھی شامل ہوں گے۔

Puzzle-Bild Iran Ahmadinedschad besucht Urananreicherungsanlage Dossierbild 3
ایران جوہری توانائی کے حصول میں جلد ہی دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گا، احمدی نژادتصویر: picture alliance/dpa

ایران کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ تہران حکام ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے کافی پیش رفت کر چکے ہیں۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک جوہری توانائی کے حصول میں جلد ہی دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس موقع پراپنا مؤقف ایک مرتبہ پھر دہرایا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : افسر اعوان