آئی اے ای اے سربراہ کا ایرانی عسکری جوہری تنصیب کا دورہ
21 ستمبر 2015یوکیا امانو نے تہران کے مشرق میں واقع پارچین کی جوہری تنصیب کا معائنہ کیا۔ اس دورے کا مقصد ان تحقیقات کو تقویت دینا تھا، جن کے تحت عالمی ادارہ رواں برس کے اختتام تک یہ بات طے کرنا چاہتا ہے کہ آیا ایران ماضی میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی ممکنہ کوششوں میں مصروف رہا ہے۔
ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کہ مغربی خفیہ اداروں کے ایرانی جوہری پروگرام پر لگائے جانے والے الزامات بشمول پارچین میں دھماکوں کے تجربات، بے بنیاد ہیں اور یہ ان اطلاعات پر مبنی ہیں، جو ایران کے دشمنوں نے گھڑ رکھی ہیں۔ مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف رہا ہے، تاہم ایران ہمیشہ سے ان الزامات کو رد کرتا آیا ہے۔
ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’امانو نے پارچین کا باقاعدہ دورہ کیا اور اس تنصیب کی متعدد ورک شاپس کا معائنہ کیا، جن کے بارے میں کچھ غلط اطلاعات تھیں۔‘
آئی اے ای اے نے بھی امانو کے اس دورے کی تصدیق کی ہے۔ یہ بات اس لیے بھی اہم ہے کہ ایران اس سے قبل عالمی ادارے کی طرف سے اپنے معائنہ کاروں کو اس متنازعہ سائٹ تک رسائی دینے کی درخواستیں مسترد کرتا آیا ہے۔
یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ممکن ہوا ہے، جب ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان رواں برس جولائی میں ایک تاریخی جوہری معاہدہ طے پا چکا ہے، جس کے تحت ایرانی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا جا رہا ہے، جب کہ اس کے عوض ایران پر عائد سخت ترین بین الاقوامی پابندیوں میں رفتہ رفتہ نرمی ممکن ہو پائے گی۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے بھی، ان الزامات کے حوالے سے تحقیقات جاری رکھی ہوئیں ہیں کہ ایران کم از کم 2003ء تک ایٹم بم بنانے کی کوشش میں تھا۔ اِس مسبت سے مرتب کی جانے والی حتمی رپورٹ کے لیے 15 دسمبر کی ڈیڈ لائن طے ہے۔
آئی اے ای اے نے سیٹیلائیٹ تصاویر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس متنازعہ سائٹ کے قریب گاڑیاں، آلات اور دیگر تعمیراتی مواد دیکھا گیا ہے۔ امریکا میڈیا کا کہنا ہے کہ ان مشتبہ سرگرمیوں کا مقصد ممکنہ طور پر ماضی میں ایسی تحقیق کے حوالے سے شواہد کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے۔