1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس سے تجارتی تعلق ثابت کریں استعفیٰ دے دوں گا، ایردوآن

1 دسمبر 2015

ترک صدر رجب طیب ایردآن نے پیر کے روز کہا ہے کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے یہ الزامات ثابت ہو گئے کہ ترکی اسلامک اسٹیٹ سے تیل کی خریدری میں ملوث ہے، تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔

https://p.dw.com/p/1HFBR
Türkei Präsident Recep Tayyip Erdogan
تصویر: Getty Images/AFP/A. Altan

ترک صدر ایردوآن نے کہا کہ دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ سے تیل کی خریداری میں ترکی ملوث نہیں۔ ایردوآن کا کہنا تھا، ’’میں یہاں ایک بات بہت زور دے کر کہنا چاہتا ہوں۔ اگر ایسا کوئی بھی الزام ثابت ہو گیا، تو ہماری قوم کی عظمت مجھ سے مطالبہ کرے گی کہ میں عہدہ صدارت پر نہ رہوں۔‘‘

ترک خبر رساں ادارے انطولیہ کے مطابق صدر ایروآن نے یہ بات پیرس میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر ایک حاشیے میں کہی۔ اس اجلاس میں روسی صدر پوٹن بھی شریک ہیں، تاہم انہوں نے پیرس آنے سے قبل یہ کہہ کر ترک صدر سے ملاقات مسترد کر دی تھی، کہ جب تک ترکی روسی جنگی طیارہ مار گرانے پر معذرت نہیں کرتا، وہ ایردوآن سے نہیں ملیں گے۔

ایردوآن نے اپنے بیان میں صدر پوٹن کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ترکی پر ان کا یہ الزام درست ثابت نہ ہوا، ’تو کیا وہ بھی استعفیٰ دیں گے‘۔

Russland Wladimir Putin
پوٹن ترکی سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ واقعے پر معذرت کرےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Metzel/TASS

پیر کے روز روسی صدر پوٹن نے الزام عائد کیا تھا کہ ترکی نے روسی جنگی طیارے کو گزشتہ ہفتے اس لیے مار گرایا، تا کہ وہ دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ سے تیل کی سپلائی کا سلسلہ جاری رکھ سکے۔

ایردوآن نے اس الزام کے جواب میں کہا، ’’چلیے ہم برداشت سے کام لیں اور جذباتی نہ ہو جائیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ترکی تیل اور گیس کے حوالے سے تمام درآمدات کے لیے قانونی اور جائز طریقے استعمال کرتا ہے۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا، ’’ہم دھوکے باز نہیں کہ دہشت گرد گروہوں سے اس طرز کی تجارت کریں۔ یہ بات سب کو معلوم ہونا چاہیے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے ترکی کے ہاتھوں روسی طیارے کی تباہی پر اپنے ردعمل میں صدر پوٹن نے الزام عائد کیا تھا کہ ترکی ’دہشت گردوں کی معاونت‘ کر رہا ہے اور اس کی وجہ دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ کے زیرقبضہ علاقوں سے تیل کی رسائی کو تحفظ دینا ہے۔