1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئیوری کوسٹ پھر خانہ جنگی کے دھانے پر

31 دسمبر 2010

اقوام متحدہ نے آئیوری کوسٹ کے متنازعہ صدر لوراں باگبو کو متنبہ کیا ہے کہ امن دستوں کے خلاف کارروائی سے گریز کریں۔ امن دستے باگبو کے مخالف الاسان وتارا کی ’شیڈو حکومت‘ کو حفاظتی حصار میں لے رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/zrnZ
تصویر: Picture-Alliance/dpa

مغربی افریقی ملک میں ایک بار پھر 2002ء جیسی خانہ جنگی کے امکانات ابھر رہے ہیں۔ 2010ء نومبر کے صدارتی انتخابات میں لوراں باگبو اپنی شکست کو تسلیم کرنے سے انکاری کے بعد بدستور اقتدار پر قابض ہیں۔

فاتح قرار دئے گئے الاسان وتارا کو اقوام متحدہ اور مغربی طاقتوں نے مکمل سیاسی، مالی اور عسکری معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانیاں کرائی ہیں۔ انتخابات کے بعد ہونے والے فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 176 تک پہنچ چکی ہے۔

تازہ بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی جارحیت کے خلاف امن دستے ردعمل ظاہر کریں گے۔ ان کے اس بیان سے قبل متنازعہ صدر باگبو کے ایک وفادار Charles Ble Goude نے وتارا کے کیمپ پر دھاوا بولنے کی دھمکی دی تھی۔ مسلم اکثریتی ملک کی فوج پہلے ہی متنازعہ صدر باگبو کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکی ہے۔

چارلس، جوکہ امور نوجوانان کے وزیر بھی ہیں، نے آئیوری کوسٹ کے نوجوانوں پر بھی زور دیا ہے کہ گولف ہوٹل پر دھاوا بول دیں جہاں سے وتارا اپنی ’شیڈو حکومت‘ کا نظام سنبھالے ہوئے ہیں۔ سخت گیر مؤقف کے حامل حامیوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یکم جنوری سے وہ خود اور آئیوری کوسٹ کی عوام خالی ہاتھوں کے ذریعے گولف ہوٹل کو آزاد کرائیں گے۔

Alassane Ouattara
الاسان وتارا اور ان کی اہلیہتصویر: Picture alliance/dpa

2004ء میں بھی Charles Ble Goude کے کہنے پر نوجوانوں کے ٹولے نے ایک ہوٹل پر دھاوا بول دیا تھا جس میں فرانسیسی امن دستے مقیم تھے۔ اس دوران 50 نوجوان ہلاک ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ آئیوری کوسٹ سابقہ فرانسیسی نو آبادی رہ چکا ہے۔

اقوام متحدہ میں نسل کشی کے انسداد کے سفیر Francis Deng نے دارالحکومت عابی جان میں باگبو کے مخالفین کے گھروں پر لگائے گئے خصوصی نشانات کو بھی خطرے کی علامت قرار دیا ہے۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے مخالفین کو لسانی بنیادوں پر نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کو شکایت ہے کہ باگبو ملک کے اندر امن دستوں کے خلاف کے نفرت جذبات ابھار رہے ہیں۔ ممکنہ خانہ جنگی کو روکنے کے لئے مغربی افریقہ کے رہنماوں کی ایک کوشش ناکام ہوچکی ہے تاہم انہوں نے کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں