1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئیوری کوسٹ: وتارا کے دستوں کا صدارتی محل پر حملہ

5 اپریل 2011

آئیوری کوسٹ میں گزشتہ صدارتی الیکشن کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فاتح امیدوار الاساں وتارا کے حامی دستوں نے آبیجان میں صدارتی محل پر حملہ کرتے ہوئےمحل کا محاصرہ کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10nhI
آئیوری کوسٹ کے تجارتی مرکز آبیجان میں الاساں وتارا کے حامیوں کو داخل ہوئے آج پانچ دن ہو گئے ہیںتصویر: picture alliance / dpa

آبیجان سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ آج منگل کو شروع کیے جانے والے اس بڑے حملے کے نتیجے میں صدارتی الیکشن ہارنے کے باوجود عہدہ صدارت سے دستبردار ہونے سے انکاری لاراں باگبو کی اقتدار پر گرفت مزید کمزور ہو گئی ہے۔

اس سے پہلے اقوام متحدہ اور فرانس کے ہیلی کاپٹروں نے آبیجان میں متنازعہ صدر باگبو کی حامی فوجوں کے اڈوں پر حملے بھی کیے تھے۔ ان حملوں کے بعد یہ فوجی اڈے آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آ گئے تھے۔

خبر ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آئیوری کوسٹ کے تجارتی مرکز آبیجان میں الاساں وتارا کے حامیوں کو داخل ہوئے آج پانچ دن ہو گئے ہیں۔ اس دوران اس شہر میں کبھی اتنی شدید لڑائی دیکھنے میں نہیں آئی جتنی کہ آج۔

آج صبح سویرے سے ہی شہر میں صدارتی محل کے ارد گرد ہر طرف سے مشین گنوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ bوتارا حکومت کے ایک ترجمان نے کل پیر کو رات گئے دعویٰ کیا تھا کہ وتارا کے فوجی دستے آبیجان میں باگبو کی سرکاری رہائش گاہ پر قبضہ کر چکے ہیں۔ تاہم ان دعووں کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔ اس موقع پر وتارا حکومت کے ترجمان پیٹرک آچی نے کہا تھا کہ یہ فوجی دستے صدارتی محل میں داخل ہو چکے ہیں لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا لاراں باگبو وہاں موجود ہیں یا نہیں۔

Elfenbeinküste Laurent Gbagbo Flash-Galerie
باگبو اب تک صدارتی عہدہ چھوڑنے پر تیار نہیں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس سے پہلے پیر کو آئیوری کوسٹ میں اقوام متحدہ کی امن فوج نے فرانسیسی فوج کی مدد سے لاراں باگبو کی فوج کے اسلحے کے ڈپوؤں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے لیے جنگی ہیلی کاپٹر استعمال کیے گئے تھے اور مقصد باگبو کے دستوں کو گولہ باری کے ذریعے شہری ہلاکتوں سے روکنا تھا۔

روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آج آبیجان میں سرکاری نشریاتی ادارے کی عمارت کے ارد گرد بھی شدید لڑائی ہوئی۔ اس کے علاوہ لاراں باگبو کے ری پبلک گارڈز کا ایک اہم اڈہ بھی آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔

آئیوری کوسٹ میں گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں صدر باگبو ہار گئے تھے جبکہ کامیابی اپوزیشن امیدوار وتارا کو ملی تھی۔ ان نتائج کی اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کر دی تھی۔ لیکن باگبو اب تک صدارتی عہدہ چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں حالانکہ ان کے حریف وتارا کو بین الاقوامی سطح پر نو منتخب صدرتسلیم کیا جا چکا ہے۔ باگبو کہتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی اور اقوام متحدہ بالکل جانبدار ہے، جو وتارا کو انتخابات کا فاتح قرار دیتا ہے۔

مغربی افریقی ملک آئیوری کوسٹ میں اس تنازعے کے آغاز سے اب تک ہونے والی لڑائی میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ وتارا کی حامی فوجوں کے ایک کمانڈر نے بتایا کہ باگبو کی ناتواں طاقت کے خلاف آخری کارروائی شروع ہو چکی ہے اور زیاد سے زیادہ اڑتالیس گھنٹوں میں آبیجان مکمل طور پر وتارا اور ان کے دستوں کے کنٹرول میں ہو گا۔

رپورٹ:عصمت جبیں

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں