1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئر لینڈ میں انسان ساڑھے دس ہزار بی سی سے آباد ہیں

عابد حسین21 مارچ 2016

ایک ریچھ کی ہڈی پر کی جانے والی ریسرچ نے آئرش تاریخ کو بدل کے رکھ دیا ہے۔ ریچھ کی ہڈی پر کیے گئے لیبارٹری تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ہڈی اُس ریچھ کی ہے جسے دس ہزار پانچ سو برس قبل ازمسیح شکار کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1IHAf
آئرش ساحلی علاقے کے قریب واقع غار سے ہڈیاں دستیاب ہوئی تھیںتصویر: Reuters

نئی سائنسی ریسرچ سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ آئر لینڈ کے علاقے میں انسان آٹھ ہزار سال قبل از مسیح سے آباد ہیں اور ہزاروں برس قبل آئرش لوگ پتھروں کے اوزاروں سے کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ مال مویشی کو پال کر ضروریاتِ زندگی پوری کیا کرتے تھے۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی ریسرچ نے امکاناً حقائق کو بدل دیا ہے۔ آئرش سرزمین کے پہاڑی علاقے کی ایک غار سے ملنے والی بے شمار ہڈیوں میں سے ایک ریچھ کے گھٹنے کی ہڈی تھی۔ اُس پر کیے جانے والے لیبارٹری ٹیسٹس نے یہ راز آشکارا کیا کہ ہڈی دس ہزار پانچ سو سال پرانی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ ریچھ کو کسی انسان نے شکار کیا تھا۔ اِس طرح ایک ریچھ کی ہڈی نے آئرش تاریخ کو بدل کر نئی جہت سے آشنا کر دیا۔

ریچھ کے شکار کا واقعہ آج سے تقریباً بارہ ہزار پانچ سو سال پرانا ہے۔ محققین کو ہڈی پر ریڈیو کاربن ٹیسٹس سے معلوم ہوا کہ کسی شکاری نے ریچھ کو ہلاک کر کے تیز دھار ہتھیار سے اُس کی ٹانگ کو کاٹا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ صدی کے دوران سن 1903 میں مختلف جانوروں کی ہزاروں ہڈیاں ملی تھیں۔ اِن قدیمی ہڈیوں کا ریسرچرز نے دوبارہ معائنہ کیا اور اِس مرتبہ یہ ریڈیو کاربن ٹیسٹس تھے۔ یہ غار آئر لینڈ کے مغربی ساحلی علاقے کاؤنٹی کلیئر کے قدرے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔

BdW Global Ideas Bild der Woche KW 02/2016 Seegras
ہزاروں برس قبل آئرش لوگ پتھروں کے اوزاروں سے کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ مال مویشی کو پال کر ضروریاتِ زندگی پوری کیا کرتے تھےتصویر: picture alliance/Photoshot

کاؤنٹی کلیئر کی غار سے ملنے والی ہڈیوں کوآئرش نیشنل میوزیم میں سن 1920 کی دہائی میں محفوظ کر دیا گیا تھا۔ ریڈیو کاربن ٹیسٹس کی ٹیکنیک سن 1940 کی دہائی میں آئرش شہر بیلفاسٹ کی مشہور کوئینز یونیورسٹی میں برسوں کی ریسرچ کا نتیجہ تھی۔ کارڈن اور ڈوڈ کی ریسرچ کی مزید تصدیق کے لیے ایک اور سیمپل برطانوی آکسفورڈ یونیورسٹی کو روانہ کر دیا گیا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کارڈن اور ڈوڈ کی تحقیق کے نتیجے کا جائزہ لے کر اِس کے درست یا غلط ہونے کا تعین کرے۔

اگر ریسرچ کے درست ہو جانے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو ایک بات واضح ہو جائے گی آئرلینڈ میں انسان ابتدائی حجری دور میں اپنی زندگی کو جاری رکھنے کی جدوجہد میں مصروف تھا۔ اِس سے قبل یہ بتایا گیا تھا کہ انسان اِس خطہٴ ارضی پر قدیمی اور جدید حجری دور کے درمیانی عرصہ میں آباد ہوا تھا۔ ریچھ کی ہڈی پر کلینیکل تجزیہ ماریون ڈوڈ اور رُوتھ کارڈن نے کیا۔ ڈوڈ علم البشریات کی ماہر ہیں اور بندرگاہی شہر سلائیگو کے ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ دوسری ریسرچر کارڈن اپنے ملک کے قومی عجائب گھر سے منسلک ہیں۔