1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آؤٹ سورسِنگ‘ میں فلپائن بھارت سے آگے نکل گیا

6 دسمبر 2010

فلپائن کے سرکاری اور صنعتی شعبے کے اعداد و شمار سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ خدمات کی دوسرے ممالک کو منتقلی کے سلسلے ميں فلپائن کو بہت زيادہ مقبوليت حاصل ہو گئی ہے اور وہ عالمی سطح پر سب سے آگے بڑھ گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/QQYs
فلپائن کے صدر اکينوتصویر: AP

حاليہ ہفتوں کے دوران يہ واضح ہو جانے کے بعد کہ جنوب مشرقی ايشيا کا  ملک فلپائن پس پردہ انجام دی جانے والی خدمات کے ميدان ميں عالمی سطح پر ايک ممتاز مقام حاصل کر چکا ہے، فلپائن کے صدر بينگنو اکينو نے اس پر خوشی منانے کی بہت سی تقريبات ميں شرکت کی۔ انہی ميں سے ايک تقريب ميں انہوں نے يہ بھی کہا:’’پچھلے عشرے کے دوران اس شعبے ميں صنعتی ترقی کا ايک غير معمولی مظاہرہ کيا گيا ہے۔ سن 2001 میں اس حوالے سے تقريباً گمنام ہونے کے بعد اب ملک نے ايک شاندار مقام حاصل کر ليا ہے۔‘‘

صدر اکينو نے دارالحکومت منيلا ميں IBM کمپنی کے ايک Outsourcing Centre کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ غير ملکی کمپنيوں کے لئے فلپائن سے خدمات فراہم کرنے کے اس شعبے کی آمدنی اگلے سال 12 سے 13 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ سن2020 ميں فلپائن اس شعبے ميں 100ارب ڈالر تک کمانے لگے گا اور اس طرح  اس شعبے کی عالمی منڈی ميں اُس کا حصہ 20 فيصد تک پہنچ جائے گا۔

Philippinen Wahlen
اکينو اس سال مئی ميں صدارتی اميدوار کی حيثيت سےتصویر: AP

IBM کی اکتوبر ميں جاری ہونے والی ايک رپورٹ کے مطابق دوسرے ممالک کی فرمز کو اپنے يہاں سے خدمات فراہم کرنے کے سلسلے ميں، اس شعبے ميں ملازمين کی تعداد کے لحاظ سے اس سال فلپائن نے بھارت کو پيچھے چھوڑ ديا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس ميدان ميں بھارت اور فلپائن کا مقابلہ کئی برسوں سے جاری تھا۔ تاہم اس رپورٹ ميں يہ صحيح اعداد و شمار نہيں بتائے گئے کہ غير ملکی کمپنيوں کو اپنے ملک سے خدمات فراہم کرنے يعنی Outsourcing کے شعبے ميں، ہرملک ميں کتنے افراد ملازمت کر رہے ہيں۔ ليکن فلپائن کے انفارميشن ٹيکنالوجی سينٹر کے سربراہ ايوان يوئی نے کہا کہ کال سينٹرز کی آمدنی ميں فلپائن يقينی طور پر بھارت سے آگے نکل گيا ہے۔ بھارت کو پچھلے سال اس شعبے ميں پانچ اعشاريہ تين ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی جبکہ فلپائن نے اسی شعبے ميں پانچ اعشاريہ پانچ ارب ڈالر کمائے۔

Stadtteil Malad von Mumbai in Indien
آؤٹ سورسنگ کے لئے مشہور: بھارت کا شہر ممبئیتصویر: DW

 فلپائن کی Contact Center Association کے صدر بينيڈکٹ ہرنانديز نے کہا کہ فلپائن ميں کال سينٹرز اور اس سے متعلقہ شعبوں ميں ملازمت کرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی زيادہ ہے جبکہ بھارت ميں اس شعبے ميں تين لاکھ 30 ہزار افراد کام کرتے ہيں۔ ہرنانديز نے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے اس منڈی ميں فلپائن کو ترجيح دی جا رہی ہے اور خاص طور پر امريکی فرمز زبان اور ثقافت ميں فلپائن سے قريب تر ہونے کی وجہ سے فلپائن کو زيادہ پسند کرتی ہيں۔ ہرنانديز نے يہ بھی کہا کہ امريکہ کی سابق نوآبادی فلپائن کی افرادی قوت بہتر لہجے ميں انگلش بولنے والی ہے اور اس کے علاوہ فلپائن کا کلچر مغربی ممالک کے اُن افراد سے ملتا جلتا ہے، جو خدمات کے حصول کے لئے ٹیلیفون کرتے ہیں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی / خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں